(٤٩٤) وان لم یقید الاولیٰ بالسجدة یقطع ویشرع مع الامام ہو الصحیح )
وجہ : (١) حدیث میں ہے کہ جماعت ہو رہی ہو تو دوسری نماز نہیں پڑھنی چاہئے ۔ اسکے لئے حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة عن النبی ۖ قال : (( اذا أقیمت الصلوة فلا صلوة الا المکتوبة))(مسلم شریف ، باب کراھیة الشروع فی نافلة بعد شروع المؤذن فی اقامة الصلوة ، الخ ، ص ٢٨٨ ، نمبر ٧١٠ ١٦٤٤ترمذی شریف ، باب ما جاء اذا اقیمت الصلوة فلا صلوة الا المکتوبة ، ص ١١٣، نمبر ٤٢١) اس حدیث میں ہے کہ فرض نماز کی اقامت کہی جا رہی ہو تو کوئی نماز نہ پڑھے ، بلکہ فرض ہی پڑھے۔(٢)عن ابن بحینة قال : أقیمت صلوة الصبح ، فرأی رسول اللہ ۖ رجلا یصلی و المؤذن یقیم فقال : (( أ تصلی الصبح أربعا ))؟ ۔ ( مسلم شریف ، باب کراھیة الشروع فی نافلة بعد شروع المؤذن فی اقامة الصلوة ، الخ ، ص ٢٨٨ ، نمبر٧١١ ١٦٥٠) اس حدیث میں ہے کہ اقامت کے وقت اکیلے اکیلے فجر کا فرض پڑھ رہا تھا تو آپ ۖ نے انکو کہا کہ کیا چار رکعت فجر پڑھ رہے ہو ، جس سے معلوم ہوا کہ جماعت کے وقت اپنی الگ نماز نہیں پڑھنی چاہئے ۔ (٣) اور جماعت میں شریک ہو جائے اسکے لئے یہ حدیث ہے ۔۔عن ابی ھریرة أن النبی ۖ قال (( و الذی نفسی بیدہ لقد ھممت ان آمر بحطب لیحطب ثم آمر بالصلوة فیؤذن لھاثم آمر رجلا فیؤم الناس ، ثم أخالف الی رجال فأحرق علیھم بیوتھم ، و الذی نفسی بیدہ ! لو یعلم أحدھم أنہ یجد عرقا سمینا ، أو مرماتین حسنتین لشھد العشاء ۔ ( بخاری شریف ، باب وجوب صلوة الجماعة ، ص ٨٩ ، نمبر ٦٤٤ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جماعت کے ساتھ شریک ہو نا چاہئے ۔
ترجمہ: (٤٩٤) اور اگر پہلی رکعت کو سجدے سے مقید نہیں کیا تو امام کے ساتھ شروع کر دے ، صحیح یہی ہے ۔
تشریح: نماز اپنے طور پرشروع کیا تھا لیکن ابھی ایک رکعت پوری نہیں ہوئی تھی ، یعنی رکعت کو سجدے سے مقید نہیں کیا تھا کہ اسی نماز کی جماعت شروع ہو گئی ، تو اسی وقت اپنی نماز چھوڑ کر جماعت کے ساتھ شریک ہو جانا چاہئے ، صحیح یہی ہے۔
ھو الصحیح : کہہ کر اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ امام سرخسی نے فر مایا کہ اس صورت میں بھی دو رکعت پوری کرے اسکے بعد جماعت کے ساتھ شریک ہو۔ وہ فر ماتے ہیں کہ اگر سنت پڑھ رہا ہو اور فرض کی جماعت کھڑی ہو گئی ہو تو سنت کی دو رکعتیں پوری کر تے ہیں اسکے بعد سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو نے کا حکم ہے اسی طرح فرض میں بھی دو رکعت پوری کر نے کے بعد سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو نا چاہئے۔لیکن صحیح بات یہ ہے کہ چونکہ ابھی تک ایک رکعت پوری نہیں ہوئی ہے اسلئے اسی وقت نماز توڑ کر جماعت کے ساتھ شریک ہو جائے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ سجدہ کر نے سے پہلے مکمل رکعت نہیں ہے بلکہ ابھی صرف تحریمہ ہے ۔ سجدہ کر نے کے بعد نماز بتیرا بنے گی
وجہ : اگر رکعت کا سجدہ نہیں کیا تو ابھی رکعت مکمل نہیں ہوئی اسلئے صلوة بتیرا بھی نہیں ہوئی اسلئے اسکو چھوڑ سکتا ہے اور اسکو چھوڑ کر