Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

68 - 86
رکھنا چاہئے ۔ حدیث میں ہے 
منھومان لا یشبعان طالب الدنیا وطالب العلم
یعنی دو حریص کبھی سیر نہیں ہوتے ایک طالب دنیا کہ دنیا سے اس کا پیٹ نہیں بھرتا ۔ دوسرے طالب علم ، جب علم کا چسکااس کو لگ جاتا ہے تو پھر اس کا پیٹ بھی علم سے نہیں بھرتا اور وجہ یہ ہے کہ علم کا سلسلہ     غیر متناہی ہے تو اسکی طلب بھی غیر متناہی ہوتی ہے   ؎
اے برادر بے نہایت در گہیست
ہرچہ بروے میرسی بروے مالیست
اگر آپ یہ کہیںکہ ساری عمر کا سلسلہ ہے تو ہم سے نہیں ہو سکتا ایک دو دن کا کام ہو تو کر لیا جائے ۔ میں کہتا ہوں کہ پھر کھانا بھی چھوڑ دیجئے اور کہہ دیجئے کہ ہم سے یہ دوو قت کی روٹی کا دھند انہیں ہو سکتا ۔ آخر اس دھندے کو ساری عمر کے لیے آپ نے کیوں گوارا کر لیا ہے ۔ اگر کوئی یہ کہے کہ وہ تو غذا ہے جس پر زندگی موقوف ہے میں کہتا ہوں کہ وہ جسمانی غذا ہے اور علم روحانی غذا ہے ۔
علم کی فضیلت
روحانی زندگی علم ہی پر موقوف ہے اور جس طرح روٹی کھانا آپ کو روزانہ سہل ہے اسی طرح آپ علم میں مشغول ہو کر دیکھیں پھر وہ بھی آپ کے لئے سہل ہو جائے گا ۔ اور جب علم کا چسکا لگ جائے گا ۔ تو پھر آپ کو اس کے بغیر چین نہ آئے گا ۔ پھر اس میں ایک بڑا نفع یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی رضا اس سے حاصل ہوتی ہے جو شخص طلب علم میں مرتا ہے اس کو شہید کا ثواب ملتا ہے ۔
صاحبو ! حق تعالیٰ اپنے بندوں سے راضی ہونے کے واسطے بہانہ ڈھونڈتے ہیں ۔ امام محمدؒ کو کسی نے انتقال کے بعد خواب میں دیکھا ۔ پوچھا ! کیا حال ہے ؟ فرمایا ! مجھ کو حق تعالیٰ کے سامنے پیش کیا گیا ، حکم ہوا کہ اے محمد ! مانگو کیا مانگتے ہو ۔ میں نے عرض کیا کہ میری مغفرت کر دی جائے ، ارشاد ہوا کہ اگر ہم تم کو عذاب کرنا چاہتے ہیں تو علم عطا نہ کرتے ۔ تم کو ہم نے اپنا علم اس لیے عطا کیا تھا کہ ہم تم کو بخشنا چاہتے تھے ۔ لہذا مغفرت تو ہے ہی کچھ اور مانگو ۔ سبحان اﷲ ! دیکھئے ، علم دین کی کیسی فضیلت ہے ؟ واقعی حق تعالیٰ بخشنے کے واسطے بہانہ ڈھونڈھتے ہیں ۔ چنانچہ قرآن میں ایک جگہ خود ارشاد فرماتے ہیں ۔
مَا یَفْعَلُ اﷲ ُ بِعَذَابِکُمْ اِنْ شَکَرْتُمْ وَ آمَنْتُمْ وَکَانَ اﷲُ شَا کِرًا عَلِیمًا
یعنی اگر تم خدا کی نعمتوں کا شکر کرو جس کی تفسیر یہ ہے کہ ایمان لے آؤ۔ یہ واؤ عطف تفسیری کے لیے ہے تو حق تعالیٰ تم کو عذاب کر کے کیا کریں گے ؟ یعنی تمہارے عذاب کرنے میں خدا کا کون سا نفع ہے اور  حق تعالیٰ بڑے قدر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter