Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

37 - 86
ایک روپیہ دے دیا ۔وہ روپیہ ان لوگوں نے ایک مزدور غریب آدمی کو دیا کہ اس روپے سے تو شاہ صاحب کی دعوت کر ۔چنانچہ وہ گیا اور شاہ صاحب سے عرض کیا کہ حضور آج میرے یہاں دعوت قبول کر لیجئے ۔شاہ صاحب نے حسب معمول مراقبہ کیا اور سر اٹھا کر کہا کہ سبحان اﷲ ! تمہاری آمدنی میں بڑا نور ہے بالکل حلال ہے تمہاری دعوت منظور ہے لوگ سمجھ گئے کہ شاہ صاحب کا مراقبہ محض ڈھونگ ہی ہے جب وہ اس گھر پر گئے اور کھانا کھا چکے تو ان لوگوں نے کہا کہ شاہ صاحب !ذرا پھر مراقبہ کر لیجئے کہ آپ نے جو کھانا کھایا ہے وہ حلال ہے یا حرام ۔ آپ نے پھر مراقبہ کیا اور کہا ماشاء اﷲ! اس کھانے میں بہت ہی انوار ہیں جس سے دل منور ہوگیا ۔لوگوں نے جوتہ نکال کر شاہ صاحب کی خوب مرمت کی کہ جھوٹے مکار بس تیرے مراقبہ کا حال معلوم ہوگیا ۔تو مخلوق کو دھوکا دیتا اور پریشان کرتا ہے ۔یہ کھانا جو تو نے کھایا ہے ایک کسبی کی آمدنی سے تیار ہوا ہے جس میں تجھے انوار نظر آتے ہیں۔
واقعی خوب امتحان لیا مگر ایسے امتحان لینے والے بہت ہی کم ہوتے ہیں ۔اکثر تو ان مکاروں کے دھوکا ہی میں آجاتے ہیں ۔اسی لیے محققین نے کہا ہے کہ عوام کی مدح وثنا سے کسی کو معتقد نہ ہونا چاہئے یہ لوگ ہر ایک کے معتقد ہوجاتے ہیں اور خود مشائخ کو بھی عوام کی تعریف سے اپنا معتقد نہ ہونا چاہئے جب تک کہ کوئی صاحب نظر شہادت نہ دے کہ تمہاری حالت اچھی ہے ۔صائب کہتے ہیں   ؎
بنمائے صاحب گوہر خود را 
عیسیٰ نتواں گشت بتعریف خرے چند
واعظین کا مذاق
آج کل ہماری یہ حالت ہے کہ جہاں چند لوگوں نے ہاتھ پیر چومنے شروع کر دئیے تو ہم خود بھی اپنے معتقد ہوجاتے ہیں کہ واقعی میں کچھ تو ہوں جو یہ لوگ میرے ہاتھ پیر چومتے ہیں ۔عوام کے اعتقاد کی بھی ایک ہی رہی ۔ ان کے تو اعتقاد کی تو یہ حالت ہے کہ گنگوہ میں ایک واعظ آیا جس کا شین قاف بھی درست نہ تھا جہنم کو جہندم کہتا تھا مگر عوام کے اعتقاد کی یہ حالت تھی کہ بعض لوگ یوں کہتے تھے کہ یہ شخص بہت ہی بڑا عالم ہے مو لوی رشید کو توبارہ برس پڑھادے۔واقعی سچ کہا ، پس عوام کی تو یہ حالت ہے کہ جو شخص واہی تباہی قصیّ بیان کرتا ہو اس کے معتقد ہوجاتے ہیں۔چاہے اسے خاک بھی نہ آتاہو۔
کانپور میں ایک واعظ آئے۔ممبر پر بٹیھتے ہی انہوں نے یہ دعویٰ کیا آج میں ایسی بات کہوں گا جو کسی    نے نہ کہی ہوگی وہ یہ کہ خدا عالم الغیب نہیں ہے ۔ اس پر چاروں طرف سے لوگ لا حول پڑھنے لگے ۔اس کے بعد تھوڑی دیر بعد خاموش رہ کر آپ نے یہ کہا کہ صاحبو! یہ بات سن کر آپ نے مجھے اپنے دل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter