نے یہ آیت پڑھنی شروع کی تو وہ بھی غائب ہو گیا ۔اب وہ بزرگ پوچھتے ہیں کہ کچھ نظر آیا اس نے کہا جو کچھ نظر آیا تھا وہ بھی سب غائب ہو گیا اور صورت تو کیا نظر آتی ۔غرض انہوں نے بڑا ہی زور لگایا مگر خاک بھی نظر نہ آیا اور اپنا سامنہ کے کر رہ گئے ۔
تو بات کیا تھی کہ اس طالب علم نے ان کے خیال کے خلاف خیال جمایا ۔دونوں میں تصادم ہو گیا اور کچھ اثر نہ ہوا ۔اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ان عملیات اورسحر کا مدار محض خیال پر ہے ۔اسی لیے معمول کسی بچہ یا عورت کو بناتے ہین کیونکہ ان میں عقل کم ہوتی ہے اور اسی خیال کے مطابق صورتیں نظر آنے لگتی ہیں ۔عاقل پر اثر کم ہوتا ہے ۔کیونکہ اسے وہم آتے رہتے ہیں کہ دیکھئے ایسا ہوتا بھی ہے یا نہیں؟ یہی وجہ ہے کہ کم عقل پر احوال وکیفیات کا ورود زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں یکسوئی زیادہ ہوتی ہے اور احوال وکیفیات کا ورود یکسوئی کی حالت میں زیادہ ہوتا ہے ۔عاقل پر ورود کیفیات کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا دماغ ہر وقت کام کرتا رہتا ہے ۔ اس لیے جس ذاکر کو کیفیات پیش نہ آویں وہ گمگین نہ ہو بلکہ خوش ہو کیونکہ اس سے معلوم ہوا کہ وہ عاقل ہے ۔
کشف کے خطرات
دوسرے جو لوگ کشف وغیرہ کے زیادہ معتقد ہوتے ہیں ان کے ساتھ شیطان تمسخر بھی کرتا ہے ۔ بعض اکابر نے لکھا ہے کہ شیطان کو تخیّل میں تصرف کرنے کی بڑی قدرت حاصل ہے ۔وہ خیالی آسمان ذاکر کو دکھلا دیتا ہے جس میں نور اور تجلّی اور فرشتے سب کچھ نظر آتے ہیں جس کو یہ ذاکر جو کیفیات وکشف وغیرہ کا معتقد ہے حقیقی آسمان اور سچ مچ کے فرشتے سمجھنے لگتا ہے ۔اس لیے محققین نے لکھا ہے کہ کشف کا راستہ بہت خطرناک ہے ۔اس میں شیطان کو دھوکا دینے کا بہت موقع ملتا ہے ۔اسی کو عارف شیرازی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں ؎
در راہ عشق وسوسۂ اہرمن بسے
ہشدار وگوش را بہ پیام سروش دار
بعض لوگ حافظ کو رند بتلاتے ہیںمگر معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے آنکھیں ہی نہیں۔ حافظ کے کلام میں سلوک کے مسائل بکثرت ہیں اور یہ نہیں کہ یہ مسائل محض اعتقاد کی وجہ سے ہم نے ان کے کلام سے نکال لیے بلکہ واقعی ان کا کلام تصوف سے بھرا ہوا ہے ۔ورنہ کسی دوسرے کے کلام سے تو کوئی یہ مسائل نکال د بات یہ ہے کہ جب تک اندر کچھ نہیں ہوتا اس وقت تک کوئی نکال بھی نہیں سکتا ۔تو حافظ فرماتے ہیں کہ اس راستہ میں شیطان کے وسوسے بہت ہیں۔بس سالک کو ہوشیار ہو کر پیام سروش کی طرف کان لگائے رہنا چاہئے ۔پیام سروش سے مراد ہاتف نہیں ہے ۔ممکن ہے بعض لوگ یہی سمجھے ہوںاور اپنے دل میںخوش ہوں کہ اس سے تو کشف پر اعتماد کرنے کی تعلیم حاصل ہوئی ۔نہیں