Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

55 - 86
مولانا محمد یعقوب ؒ بہت ظریف تھے ۔ میں نے کہہ دیا کہ یہ بڑا بے وقوف تھا اول آب دست کرتا تھا پھر پائخانہ کرتا ۔ فرمایا نہیں تم سمجھے نہیں وہ آب دست گزشتہ دن کے پائخانہ کی کرتا تھا تو آبدست مؤخر ہی ہوئی البتہ صرف اول دن کی آب دست بے کار ہوئی ۔ خیر یہ تو ایک لطیفہ تھا تو ان معقولی صاحب کا وضو بھی اسی کے مشابہ تھا ۔ 
ان ہی طالب علم صاحب نے ایک اور اعتراض کیا تھا ۔ حدیث میں آتا ہے کہ جنت میں ہر شخص اپنے اپنے درجہ میں خوش رہے گا ۔ ادنیٰ درجہ والوں کو بڑے مرتبہ کے لوگوں کو دیکھ کر رنج نہ ہو گا کیونکہ جنت میں رنج وغم کا نام بھی نہیں ہر شخص اپنی حالت کو دوسرے سے اچھی سمجھے گا ۔ وہ معقولی صاحب بولے کہ اس سے تو یہ لازم آتا ہے کہ سب جنتی جہل مرکب میں مبتلا ہوں گے ۔
غرض ان کو حدیث میں بھی وہی معقولی اصطلاحیں یاد آتی تھیں جہل مرکب اور جہل بسیط ہی میں رہے اس اعتراض کا جواب یہ ہے کہ اپنی حالت پر خوش رہنا اور چیز ہے اور حالت کا نہ جاننا اور چیز ہے ۔ ایک دوسرے کو مستلزم نہیں ۔ ایسا ہو سکتا ہے کہ ہم یہ جانتے ہوں کہ ہمارا درجہ فلاں شخص سے کم ہے مگر پھر بھی ہم اپنی حالت پر خوش ہوں اس کی ایسی مثال ہے کہ ایک شخص کو ماش کی دال ایسی مرغوب ہے کہ مرغ کا گوشت بھی اس کے آگے پسند نہیں آتا ۔ ہر ایک کی اپنی اپنی رغبت اور پسند ہے ۔ اس صورت میں یہ کہنا صحیح ہے کہ یہ شخص ماش کی دال ہی میں ایسا خوش ہے جیسا کہ دوسرا شخص مرغ کے گوشت میں ۔ مگر اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کو دال اور گوشت میں فرق بھی نہ معلوم ہو دونوں میں فرق ہر ایک جانتا ہے ۔ اسی طرح جنت میں ادنیٰ درجہ والوں کو اپنا درجہ ہی پسند ہو گا ۔ وہ اسی میں خوش وخرم ہوں گے اگرچہ وہ یہ بھی جانیں گے کہ ہمارا درجہ فلاں شخص سے کم ہے ۔ پس جہل مرکب ہونا کیوں کر لازم آیا ؟ اسی لیے میں کہتا ہوں کہ معقول کاعلوم دینیہ پر مقدم کرنا مضر ہے ۔
علماء کی غلطی 
مگر بعض لوگ معقول کے ایسے فریفتہ ہوتے ہیں کہ پہلے اسی کو پڑھتے ہیں بلکہ بعضے تو حدیث وغیرہ کے پڑھنے کی ضرورت بھی نہیں سمجھتے اور کہتے ہیں کہ حدیث کے پڑھنے کی کیا ضرورت ہے ؟ اس میں کون سی مشکل بات ہے ۔ مگر میں کہتا ہوں کہ حدیث پڑھ لینے کے بعد بھی اگر سمجھ میں آجاوے تو بسا غنیمت ہے اور بدون پڑھے ہوئے تو سمجھ میں آہی نہیں سکتی ۔
چنانچہ ایک معقولی صاحب کی حکایت ہے کہ انہوں نے حدیث پڑھی نہ تھی مگر پڑھانے کو تیار ہوگئے ایک حدیث میں حضرت عبد الرحمن بن عوف کا قصہ آیا کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو بغیر اطلاع کئے نکاح کرلیا تھا ۔ جب وہ شادی سے اگلے دن حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter