چنانچہ آج کل ایک لیڈر ہیں جو پہلے تو بے نمازی ہی تھے مگر اب چند روز سے وہ نمازی ہوگئے ہیں ۔ مگر حالت یہ ہے کہ ایک مرتبہ سٹیشن پر اتر کر موٹر میں سوار ہوئے ۔نماز کا وقت تھا تو موٹر ہی میں بیٹھے بیٹھے آپ نے نماز شروع کردی ۔انہیں لیڈر کا قصہ یہ ہے کہ ایک مرتبہ نماز کا وقت آیا ۔پانی موجود نہ تھا تیمم کی ضرورت ہوئی ۔آپ کو تیمم کا طریقہ تو معلوم نہ تھا اور کسی سے اس لیے نہیں پوچھا کہ لیڈر اور مقتدا ہو کر کسی سے پوچھنا عیب کی بات ہے ۔لوگ کہیں گے کہ یہ اچھا لیڈر ہے جسے تیمم کا قاعدہ بھی معلوم نہیں ۔غرض خود ہی تیمم شروع کردیا ۔سب سے پہلے حرکت تو آپ نے یہ کی کہ مٹی لے کر ہاتھ کو ملی جس طرح پانی کو ملا کرتے ہیں ۔حالانکہ شریعت کا حکم یہ ہے کہ مٹی پر ہاتھ مار کر مٹی کو جھاڑ کر پھر ملنا چاہئے ۔شریعت نے بدن کوبھبوت ملنے سے منع کیا ہے کیونکہ یہ مثلہ ہے جس سے صورت بگڑ جاتی ہے ۔سبحان اﷲ ! کس قدر رعایت ہے کہ تمہاری صورت بھی بگاڑنا نہیں چاہتے ۔تو ان لیڈر صاحب نے اول تو مٹی کو پانی کی طرح ہاتھ پر بہایا ۔پھر منہ میں بھی مٹی دی گویا آپ نے مٹی سے کلی کرنی چاہی ۔اس پر بس لوگ ہنس پڑے اور سب کو ان کی جہالت معلوم ہوگئی ۔اس سے تو یہ اچھا ہوتا کہ وہ پہلے چپکے سے ایک آدمی سے پوچھ لیتے کہ تیمم کا طریقہ کیا ہے ؟ اگر جہالت ظاہر ہوتی تو ایک ہی آدمی پر ظاہر ہوتی یا دوسروں کے تیمم کو دیکھ لیتے ۔مگر آپ نے اجتہاد سے کام لیا جس سے سب کو معلوم ہوگیا کہ بالکل ہی جاہل ہے ۔اس پر بھی وہ مسلمانوں کے پیشوا اور لیڈر بنے ہوئے ہیں۔
ایک اور صاحب کی حکایت ہے کہ انہوں نے سفر میں مغرب کی نماز پڑھائی تو دو رکعت پر سلام پھیر دیا ۔لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیا حرکت کی ۔کہنے لگے میں مسافر ہوں اس لیے میں نے قصر کیا ہے ۔ایک صاحب نے سفر میں مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھی جب امام تیسری رکعت کے لیے اٹھنے لگا تو یہ حضرت سلام پھیر کر بیٹھ گئے بعد میں لوگوں نے وجہ پوچھی تو آپ فرماتے ہیں کہ میں مسافر ہوں اس لیے میں نے قصر کیا ہے ۔
غرض آج کل کثرت سے اس قسم کے بھی نمازی ہیں کہ ظاہر میں نمازی معلوم ہوتے ہیںمگر نہ معلوم وہ کیا کیا گڑبڑ کرتے ہیں ۔ہر شخص اپنے اجتہاد سے کام لیتا ہے ۔مسائل سیکھنے سے عار آتی ہے ساری خرابی تکبر کی ہے ۔ اگر کسی ملا سے چند اردو ہی کے رسائل پڑھ لیا کریں تو یہ رسوائی نہ ہو ۔اور یہ شکایت عوام ہی کی نہیں بلکہ بعض مولوی بھی جو معقول وغیرہ میں مشغول ہوتے ہیں ایسی ہی حرکتیں کرتے ہیں۔
مولوی کی تعریف
ایک مولوی صاحب جو آج کل ایک بڑے لیڈر مشہور ہیں ابتداء میں وہ ایک عربی مدرسہ میں ملازم ہوئے تھے ۔معقول میں تو بڑی مہارت تھی مگر دین سے ایسے