صحبت کا اثر
اگر کسی سے تعلیم وتعلم کا مشغلہ بالکل ہی نہ ہو سکے اس کو چاہئے کہ کم از کم علماء سے ملتا جلتا رہے اور ان سے دین کے مسائل پوچھتا رہے اور انکی صحبت مین کچھ عرصہ تک مقیم رہے بلکہ یہ ایسی چیز ہے کہ علم میں مشغول ہونے کے ساتھ ساتھ اس کو بھی اختیار کرنا چاہئے ۔ فقط کتابیں پڑھ لینے پر کفایت نہ کرنی چاہئے ۔ کیونکہ ایک چیز ایسی ہے جو بدون صحبت کے حاصل نہیں ہوتی وہ دین کی مناسبت ہے ۔ دین کے ساتھ تعلق اور مناسبت بدون صحبت کے نہیں ہوتی ۔ صحبت کا وہ اثر ہے جس کو شیخ سعدی ؒ نے بیان فرمایا ؎
گلے خوشبوے در حمام روزے
رسید از دست محبوبے بدستم
بدو گفتم کہ مشکے یا عبیرے
کہ از بوئے دلآویزے تو مستم
بگفتا من گلے نا چیز بودم
ولیکن مدتے باگل نشستم
جمال ہمنشیں درمن اثر کرد
وگرنہ من ہماں خاکم کہ ہستم
دیکھئے گلاب کے پاس رہنے سے مٹی میں خوشبو پیدا ہو جاتی ہے اسی طرح اہل محبت کے پاس رہنے سے خدا کی محبت اور دین کے ساتھ مناسبت حاصل ہو جاتی ہے ۔ حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی فضیلت صحبت ہی کی وجہ سے ہوئی کہ آج کوئی امام اور فقیہ اور کوئی بڑے سے بڑا ولی ادنیٰ صحابی کے رتبہ کو نہیں پہنچ سکتا حالانکہ وہ زیادہ پڑھے لکھے نہ تھے بلکہ بہت سے علوم تو صحابہ کے بعد پیدا ہوئے ۔ ان کے زمانہ میں ان علوم کا پتہ بھی نہ تھا جو آج کل کثرت سے موجود ہیں ۔ ان کا یہی کمال تھا کہ وہ ان علوم میں مشغول نہ ہوئے تھے کیونکہ
دلفریبان نباتی ہمہ زیور بستند
دلبر ماست کہ باحسن خداداد آمد
زیر بارند درختہا کہ ثمرہا دارند
اے خوشا سرو کہ از بند غم آزاد آمد
پس صحابہ کا کمال یہ تھا کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا تھا ۔ آپ کی صحبت ان کو نصیب تھی ۔ پس یاد رکھو کہ صحبت بدون علم متعارف کے مفید ہو سکتی ہے مگر علم متعارف بدون صحبت کے بہت کم مفید ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج کل علماء بہت سے نظر آتے ہیں مگر ان میں کام کے علماء دو چار ہی ہیں ۔ جن کو کسی کامل کی صحبت نصیب ہوئی ہے ۔
الغرض میں نے ثابت کر دیا کہ علم سے ہر شخص مستفید ہو سکتا ہے اور کسی