کُنتُ کنزًامخفیًافاجبت ان اُعرف فخلقت الخلق لاعرف ۔
بعض لوگ اس کا مطلب یہ سمجھتے ہیں کہ عشق میں کفر کرنا بھی بعض دفعہ ضروری ہوتا ہے۔چنانچہ اسی وجہ سے بعض لوگ خلاف شرع کلمات کفر زبان سے نکال دیتے ہیں۔اور محرمات کا ارتکاب کرلیتے ہیں۔سویہ مطلب بالکل غلط ہے ۔اور جو لوگ ایسا سمجھتے ہیں ان کو طریق سے ذاربھی مس نہیں بلکہ ا س کا صحیح مطلب وہی ہے جو میں نے بیان کیا کہ کارخانہ عشق سے عالم مراد ہے۔حاصل یہ ہواکہ عالم چونکہ اسمائے الٰہیہ کے ظہورکا محل ہے اور خداکی ایک صفت قہارہ مضل بھی ہے۔اس لیے عالم میں کفر کا وجود بھی ضروری ہے ورنہ ظہور اسماء کا مل طورپر نہ ہوگا۔یہ حکمت تو صوفیاء سمجھتے۔
اورایک حکمت علماء ظاہر نے سمجھی ہے وہ یہ کہ ’’ الاشیاء تعرف باضدادھا‘‘ ہر یز کی حقیقت اس کی ضد کے مطالعہ زیادہ واضح ہو جاتی ہے ۔پس دنیا میں کفر وغیرہ کو اس لیے پیدا کیا گیا کہ اس کے ذریعہ سے ایمان کی حقیقت کامل طور پر منکشف ہو جائے ۔
دیکھئے جس شخص نے اندھے کو نہ دیکھا ہو وہ سوانکھے کی حقیقت کو اچھی طرح نہیں سمجھ سکتا ۔اسی طرح اگر کسی نے ظلمت اور اندھیرے کو نہ دیکھا ہو وہ روشنی کی قدر نہیں جان سکتا ۔ یہ تو وہ حکمتیں ہیں جو عارفین اور علماء نے بیان کر دی ہیں ۔ان کے علاوہ اور بھی حکمتیں ہوں گی جو حق تعالیٰ ہی کو معلوم ہیں ۔غرض اس سے یہ ثابت ہو گیا کہ تکویناً کفر ومعاصی کی بھی ضرورت ہے ۔
سحر کے اثرات
اس عالم کو پس تکویناً تعلیم سحر میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ اس لیے اس کام کے لیے فرشتوں کو بھیجا گیا ۔ چنانچہانہوں نے دنیا میں آکر سحر کی حقیقت ظاہر کی اور صلحا نے اس سے تعلیم حاصل کر کے سحر کے اترے پترے کھول دئیے جس سے ساحروں کی ساری بزرگی خاک میں مل گی اور لوگوں کو معجزات اور سحر میں جو اشتباہ پیدا ہو گیا تھا وہ رفع ہو گیا پھر وہ فرشتے غالباً آسمان ہی پر چلے گئے ۔نہ وہ کسی کنوئیں میں ہیں ،نہ کھائی میں۔
اب آیت کا ترجمہ سنئے حق تعالیٰ فرماتے ہیں
واتبعو ا ما تتلو الشیاطین (الآیۃ)
(یعنی یہودی ایسے بے عقل ۱؎ہیں کہ کتاب اﷲ کا اتباع تو کرتے نہیں)اور ایسی چیز کا اتباع انہوں نے کر لیا جس کا چرچا کیا کرتے تھے ۔خبیث جن (حضرت ) سلیمان علیہ السلام کے زمانۂ سلطنت میں (یعنی سحر کا اتباع کرتے ہیں جو کہ خبیث جنوں سے متوارث چلا آرہا ہے ) اور (بعضے بے وقوف یہودی حضرت سلیمان علیہ السلام کو نعوذ باﷲ ساحر کہتے ہیں ۔ یہ بالکل لغو اور جھوٹی بات ہے کیونکہ سحر تو اعقاداً یا عملاً کفر ہے ) اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے (نعوذ باﷲ کبھی ) کفر نہیں کیا مگر (ہاں) خبیث جن بے شک کفر (کی باتیں اور