کفر کا کام یعنی سحر) کیا کرتے تھے اور حالت یہ تھی کہ (خود تو کرتے ہی تھے مگر دوسرے ) آدمیوں کو بھی سحر کی تعلیم کیا کرتے تھے (چنانچہ انہی سے وراثۃً یہ سحر چلا آرہا ہے جس کا یہودی اتباع کرتے ہیں ) اور (اسی طرح)اس سحر کا بھی (اتباع کرتے ہیں ) جو نازل کیا گیا تھا ان دو فرشتوں پر بابل میں جن کا نام ہاروت وماروت تھا اور وہ دونوں(سحر) تعلیم کسی کو نہیں دیتے تھے جب تک (احتیاطاً) پہلے یہ نہ کہہ دیتے کہ ہمارا وجود بھی مخلوق کے لیے ایک امتحان (وآزمائش ) ہے ( کہ ہماری زبان سے سحر پر مطلع ہو کر کون اسی میں پھنستا ہے اور کون اس سے بچتا ہے ) سو (بعضے ) لوگ ان دونوں (فرشتوں ) سے اس قسم کا سحر سیکھ لیتے تھے جس کے ذریعہ سے مرد اور بی بی میں تفریق پیدا کر دیتے تھے ۔ آگے مسلمانوں کو تسلی ہے کہ وہ ساحروں سے خوف نہ کریں کیونکہ یہ بات یقینی ہے کہ ساحر لوگ سحر کے زریعہ سے کسی کو (ذرہ برابر ) بھی ضرر بدون خدا تعالیٰ کی مشیت کے نہیں پہنچا سکتے ۔ تو تم کو خدا پر بھروسہ کرنا چاہئے ۔اگر کسی پر سحر کا اثر ہو جاوے تو وہ یہ سمجھے کہ میرے لیے خدا تعالیٰ کی یہی مشیت تھی ۔ ساحر نے کچھ نہیں کیا ۔بلکہ یہ کلفت دوست نے پہنچائی ہے اور ہر چہ از دوست میرسد نیکوست ۔
اب میں مقصود پر آگیا ۔ اس وقت جس قدر بیان ہوا وہ تمہید تھی ۔ مگر تمہید میں خلاف امید بہت طول ہو گیا (پھر دریافت فرمایا کہ وقت کیا ہے ؟ معلوم ہوا کہ گیارہ بجے ہیں ۔ فرمایا کہ بہت دیر ہو گئی ۱۲ جامع) اب میں مقصود کو مختصر طور پر بیان کروں گا ۔تاکہ زیادہ دیر نہ ہو ( اس پر چاروں طرف سے آواز آئی کہ حضرت مختصر نہ کیجئے ۔ جب تک چاہیں بیان کرتے رہیں ۱۲ جامع فرمایا کہ ) لیکن میرا مطلب مختصر کرنے سے یہ ہے کہ تمہید کی نسبت آئندہ بیان مختصر ہوگا یہ مطلب نہیں کہ فی نفسہٖ بھی مختصر ہو گا ؎
آسماں نسبت بعرش آمد فرود
گرچہ بس عالی ست پیش خاک تود
آسماں عرش وکرسی کے سامنے چھوٹا معلوم ہوتا ہے ۔باقی زمین سے تو پھر بھی بہت بڑا ہے ۔
علم محمود
غرض میں یہ چاہتا ہوں کہ اس وقت یہ بیان ایک مدرسہ میں ہو رہا ہے جو کہ بیت العلم ہے ۔اس لیے ضروری ہے کہ علم کے متعلق ایک منضبط بحث بیان کردوں تاکہ طلبہ کو اس سے فائدہ ہو نیز علماء اور عوام نے علم کے متعلق جو غلطیاں کی ہیں ان کو واضح کر کے اصلاح کا طریقہ بتلادوں ۔چنانچہ اگلی آیتوں میں میرا مقصود صراحۃً مذکور ہے چنانچہ فرماتے ہیں
ویتعلمون ما یضرھم
اگرچہ یہاں یہود کی حالت کا بیان ہو رہا ہے کہ وہ ایسی چیز کی تعلیم حاصل کر