Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

25 - 86
جائز نہیں ہو جاتا پس سفلی عمل تو اپنی حقیقت ہی کے اعتبار سے گناہ ہے گو نیت کیسی ہی اچھی ہو ۔مگر علوی عمل بھی مطلقاً جائز نہیں ۔اگر کوئی علوی عمل پڑھے تو اس کو دیکھنا چاہئے کہ نیت کیا ہے ؟اگر مباح کام کے واسطے پڑھا جائے تو جائز ہے جیسے حلال نوکری کے واسطے پڑھے یا کوئی شخص مقروض وہ ادائے قرض کے واسطے عمل پڑھے ۔اور اگر مثلاً اجنبی عورت کو مسخر کرنے کے واسطے پڑھا ہے تو حرام ہے اگر بلا نکاح ہی مسخر کرنا مقصود ہے تب تو حرام ہے اور اگر نکاح کے لیے مسخر کرتا ہے ،تب چونکہ اس سے نکاح کرنا اس کے ذمہ واجب نہیں ہے وہ بھی جائز نہیں ۔ہاںاگر کسی کی بیوی نافرمان ہو ،اس کے مسخر کرنے کے واسطے عمل پڑھے تو جائز ہے ۔اسی طرح کسی عورت کا شوہر ظالم ہو اس کا مسخر کرنا بھی ۔
لیکن بعض افراد ا س کے بہت نازک ہیںاکثر لوگ ا ن کو علی الاطلاق جائزسمجھنے ہیں مگر فقہانے ان کوبھی حرام لکھا ہے۔مثلا کوئی عورت ا پنے شوہر کوتابعداربنانے کے واسطے عمل پڑھے تواس میںتفصیل ہے۔ اگروہ ادائے حقوق میںاداکرتاہے تومحض عاشق ومفتون بنانے کے واسطے جائزہے۔اسی طرح کسی امیر آدمی کے واسطے عمل پڑھناکہ وہ ہم کوپچاس روپے دے دے ناجائز ہے ہاںاگر کسی امیرپرہمارے روپے آتے ہوںاور و ہ ٹالتا ہو اس وقت اگر علوی عمل میں اس غرض سے پڑھاجائے کہ وہ ہمارے قرض اداکردے تو جائز ہے لیکن محض اس واسطے عمل پڑھنا کہ وہ ہمارا مسخر ہو جائے کہ جب ہم ملاکردیں وہ ہم کو پچاس روپے دے دے ۔یہ بالکل حرام ہے ۔خواہ اس کے لیے عمل کیا جائے یا تصرف کے طورپرتوجہ کی جائے دونوں حرام ہیں مگر اس کوعموما حرام نہیں سمجھتے۔بلکہ اس کوتو مشائخ کے کمالات میںبیان کیا کرتے ہیںکہ ہمارے حضرت نے ایک عمارت نے بناناشروع کی تھی اس میںہزار روپیہ کی ضرور ت تھی۔بس ایک رئیس حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا۔حضرت نے ذرا سی توجہ اس کے اوپرڈالی ۔فورا ہزار روپے کا نوٹ نذر کر دیا ۔بڑے ہی صاحب تصرف ہیں۔یادرکھوکہ جوشیخ ایسا ہو ،وہ راہزن ہے وہ ڈاکو ہے۔توجہ ڈال کر کسی سے روپے وصول کرنا ایسا ہی ہے جیسے ڈرا دھمکا کر چھین لینا کیونکہ توجہ دینے سے وہ شخص بالکل مجبور ہو جاتااور محض توجہ کے دبائونذر پیش کرتا ہے اور مسلمانوںکا مال بدون طیب قلب کے لینا ہر گز جائز نہیں۔	
توجہ ومسمریزم کی حقیقت
اس مقام پر یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ توجہ کی حقیقت اور مسمریزم کی حقیقت ایک ہی ہے ۔بس اتنا فرق ہے کہ اگر کوئی بزرگ اپنی قوت نفسانی سے کام لینے لگے تو اس کو اصطلاح میں توجہ کہتے ہیں اور ایک آوارہ آدمی قوت نفسانی سے کام لے اسے مسمریزم کہتے ہیں باقی حقیقت دونوں کی ایک ہی ہے کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter