ہوئے تو آپ نے ان پر زردی کا اثر دیکھا ۔ یہ دلہن کے زعفرانی کپڑوں کا نشان لگ گیا تھا ۔ فرمایا ’’مہیم ہذہ الصفرۃ ‘‘ انہوںنے کہا ’’ تزوجت یا رسول اﷲ ‘‘ یعنی میں نے شادی کر لی ہے ۔ آپ نے فرمایا ’’اولم ولو بشاۃ‘‘ کرو اگرچہ ایک ہی بکری کا ولیمہ ہو یہ تو حدیث تھی کسی طالب علم نے سوال کیا کہ یہ زردی کیسی تھی ؟
مدرس صاحب نے حدیث پڑھی تو تھی نہیں جو اس کی حقیقت سمجھتے ۔ آپ نے اجتہاد کیا کہنے لگے ! کہ بات یہ ہے کہ عبد الرحمن بن عوف جوان آدمی تھے ۔ ایک زمانہ سے رکے ہوئے تھے ۔ جب شادی ہوئی تو انہوں نے مقاربت میں کثرت کی اس لیے چہرہ پر زردی آگئی ۔ ظالم نے کیا حدیث کا ناس مارا ہے ۔ آپ نے ’’رأی علیہ اثر الصفرۃ ‘‘کے یہ معنی سمجھے کہ چہرہ زرد ہو گیا ۔ لا حول ولا قوۃ ۔
طالب علم بے چارہ یہ جواب سن کر خاموش ہو گیا ۔ مگر اس کے دل کو یہ بات نہ لگی ۔ اس نے ایک دوسرے عالم سے اس کا مطلب پوچھا انہوں نے صحیح مطلب بیان کر دیاکہ شادی کے دن دلہن کے کپڑوں کو خوشبو اور عطر لگایا جاتا ہے ۔ عرب میں جو خوشبو اس وقت استعمال کی جاتی تھی اس یں زعفران وغیرہ پڑتی تھی ۔ دلہن کے پاس جانے سے وہ رنگ عبد الرحمن بن عوف کے کپڑوں پر بھی بگ گی اچونکہ اس خوشبو کا استعمال مرد نہیں کرتے تھے اس لیے حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو معلو م ہو گیا کہ یہ رنگ دلہن کی خوشبو کا ہے ۔ اس حقیقت کے معلوم ہوجانے پر طالب علم کا اطمینان ہوگیا۔
تو صاحبو! یہ فرق ہوتا ہے حدیث پڑھنے والے اور نہ پڑھنے والوں میں ۔ حدیث میں بہت سی باتیں ایسی ہیں جن کا سمجھنا واقعات کے جاننے پر موقوف ہوا ہے ۔ ان میں معقول کچھ کام نہیں دے سکتی ۔ اور اگر ان میں صرف عقل سے کام لیا جائے تو بس ایسے ہی مطلب بیان کئے جائیں گے جیسا کہ ان حضرت نے’’ رأی علیہ اثر الصفرۃ ‘‘کا مطلب بیان کیا تھا ۔ پس معقول کو علوم دینیہ کے بعد پڑھنا چاہئے ۔ورنہ وہی عقل پر رچ جائے گی اور حدیث میں وہی معقولی اشکالات جاری ہوں گے ۔
ایک دفعہ میں بیٹھا ہوا کچھ لکھ رہا تھا ۔ ایک معقولی صاحب پوچھنے لگے کیا لکھ رہے ہو ؟ میں نے کہا کہ تصور شیخ کا مسئلہ لکھ رہا ہوں ۔ کہنے لگے کہ شیخ بو علی سینا ؟ تو ان کے ذہن میں ہر وقت بو علی سینا ہ جما ہوا تھا کہ تصور شیخ میں بھی وہی یا د آیا ۔ گویا ان کے نزدیک بس وہی شیخ رہ گیاہے ۔ یہ تو علماء کی غلطی تھی کہ علم مضر میں مشغول ہوگئے ۔
عوام کی غلطی
عوام کی غلطی یہ ہے کہ وہ علم نافع کو بھی حاصل نہیں کرتے ۔ وہ اگر معقول سے بچے ہوئے ہیں تو دینیات سے بھی بے خبر ہیں اور یہ غلطی جو عوام کرتے