Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

72 - 86
نگویم کہ بر آب قادر نیند
کہ بر ساحل نیل مستسقی اند
علم کی قدر
بخدا ! بعض دفعہ جو کوئی نیا علم قلب پر وارد ہوتا ہے تو اس کا لطف ایسا ہوتا ہے کہ اگر کوئی مجھے ہفت اقلیم کی سلطنت دینا چاہے تو میں ہر گز گوارا نہ کروں ۔ اگر قدر شناسی ہو تو ایک نکتہ کا علم ایسا ہوتا ہے جس کے سامنے ساری دنیا گرد ہے ۔ چنانچہ شعرا جب کوئی عمدہ شعر کہتے ہیں تو کہا کرتے ہیں کہ یہ شعر ہزار وپے کا ہے لاکھ روپے کا ہے ۔
ایک شاعر تھا ۔ ایک لڑکا اس سے شعر سیکھتا تھا ۔ اس نے ایک بیاض بنا رکھی تھی جس میں استاد کا کلام جمع کرتا رہتا تھا کبھی استاد اس سے یہ کہتا کہ یہ شعر پانچ سو روپیہ کا ہے ۔ کبھی یہ کہتا کہ یہ شعر ہزار روپے کا ہے ۔  وہ لڑکا خوش ہوکر سب کو لکھتا جاتا ۔ ایک دن اس کی ماں نے کہا کہ تو کیا کرتا ہے ، نہ کچھ کماتا ہے نہ لاتا ہے ۔ اس نے کہا کہ میرے پاس اس وقت لاکھوں روپیہ کے اشعار جمع ہیں ۔ کوئی شعرپانچ سو کاہے کوئی ہزار کا ہے ۔ اس کی ماں نے کہا کہ اچھا ! آج تو ہمیں ایک پیسہ کی ترکاری لادے ۔ اس نے کہا ، بہت اچھا ۔ آپ کنجڑن کے پاس گئے کہ مجھے ایک پیسہ کی ترکاری دے دے ۔ اس نے کہا ، لاؤ پیسہ ۔ تو آپ نے اس کو ایک شعر سنا دیا کہ ہمارے پاس پیسہ تو نہیں البتہ یہ شعر تم لے لو ، یہ پانچ سو روپیہ کا ہے ۔ اس نے کہا کہ مجھے ان پانچ سو روپے کی ضرورت نہیں ، مجھے تو آپ ایک پیسہ لا دیجئے جب ترکاری ملے گی ۔
لڑکے کو بہت غصہ آیا اور استاس سے جاکر کہا، لیجئے اپنی بیاض ! آپ نے مجھے بہت دھوکا دیا ۔ یہ اشعار تو ایک پیسہ کے بھی نہیں اور آپ کہا کرتے تھے کہ یہ ہزار کا ہے یہ دو ہزار کا ہے ۔ اس نے پوچھا کہ صاحبزادے تم یہ اشعار کس کے پاس لے گئے تھے ؟ کہا ! میں نے ایک کنجڑن کو ایک شعر دینا چاہا تھا ۔ اس نے ایک پیسہ کو بھی نہ لیا استاد نے کہا ، تم نے بڑی غلطی کی ۔ ان جواہرات کے فروخت کرنے کے لیے وہ بازار نہ تھا جہاں تم ان کو لے گئے ۔ ان کا بازار دوسرا ہے ۔ وہاں ان کی قیمت معلوم ہو گی ۔ اب تم ہمارا فلاں قصیدہ بادشاہ کے دربار میں جا کر پڑھو اور کہہ دینا کہ یہ قصیدہ میں نے خود لکھا ہے ۔ پھر تم کون ان کی قدر معلوم ہو گی ۔ چنانچہ لڑکا دربار شاہی میں گیا اور وہاں جا کر وہی قصیدہ بادشاہ کو سنایا پھر تو ہزاروں روپے انعام میں ملے اور خلعت وغیر ہ بھی دیا گیا ۔ اس وقت لڑکے کو معلوم ہوا کہ واقع میں استاد سچا تھا ۔ میں نے ہی غلطی کی کہ ان جواہرات کو دوسرے بازار میں لے گیا ۔ اگر قدر نہ ہو تو واقعی علمی نکات اس پیسہ کے بھی نہیں ۔ جیسے کنجڑن نے کہا تھا ۔ اور قدر ہو تو پھر ان کی قیمت بہت زیادہ ہے ۔ 
دہلی میں ایک شاعر کی زبان سے بے ساختہ ایک مصرع نکل گیا   ع

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter