ہو یا کیسے ہی بیہودہ کلمات کا استعمال کرنے پڑتے ہوں ۔آپ نے دیکھ لیا کہ شراب اور جوئے کی نسبت حق تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ ان میں لوگوں کے لیے ایک نفع نہیں بلکہ بہت سے منافع ہیں مگر پھر بھی یہ حرام ہیں ،کیوں؟ محض اس لئے کہ خدا تعالیٰ ان کو پسند نہیں فرماتے ،ان سے ناراض ہوتے ہیں ۔اب مسئلہ بالکل حل ہوگیا کہ حرمت کا مدارخدا تعالیٰ کی ناراضی پر ہے ۔پس معلوم ہوگیا ’’انما الاعمال بالنیات‘‘ کا حکم گناہوں میں نہیں۔گناہ کسی نیت سے بھی ہوجائز نہیں ہو سکتا بلکہ اس کا مطلب وہی ہے جو میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ بعض اعمال نیت کے بغیر موجب ثواب نہیں ہوتے جیسے مباحات اور بعض بغیر نیت کے صحیح نہیں ہوتے جیسے نماز روزہ وغیرہ ۔
بے وضو نماز
چنانچہ اگر کوئی شخص نماز کی صورت بنالے لیکن نماز کی نیت نہ کرے تو وہ نماز نہیں ہے ۔یہاں سے میں آپ کو ایک بات بتلاتا ہوں اگرچہ اس کے بیان کرنے کو جی نہیں چاہتا ۔لیکن صرف اس لیے بیان کرتا ہوں تاکہ تنگی کے وقت لوگ اپنے ایمان کو محفوظ کر لیا کریں اور کفر سے بچ جاویں ۔وہ بات یہ ہے کہ بعض ایسی دفعہ سورت پیش آتی ہے کہ کوئی بے نمازی نمازیوں میں جا پھنستا ہے ۔نماز کا وقت آگیا اور سب لوگ نماز کے لیے تیار ہوگئے ۔اب یہ بے نمازی آدمی بڑا پریشان ہوتا ہے نماز نہ پڑھے تو سب لوگ برا بھلا کہتے ہیں ۔اور نماز پڑھتا ہے تو یہ مصیبت ہے کہ اس کو غسل جنابت کی ضرورت ہے سب کے سامنے غسل کرے تو زیادہ بدنامی ہوتی ہے ۔اب ایسی صورت میں یہ بے نمازی بدنامی سے بچنے کے لیے نماز میں شریک ہوجاتا ہے اور فقہانے لکھا ہے کہ بے وضو نماز پڑھنا کفر ہے ،تو میں کہتا ہوں کہ ایسی حالت میں اگر کوئی شخص نماز پڑھے تو اس کو چاہئے کہ نماز کی نیت نہ کرے بلکہ بدون نیت کے نماز کی نقل کرتا رہے ۔اس طرح یہ شخص کفر سے بچ جائے گا ۔اگرچہ ترک نماز کے گناہ کے ساتھ دھوکا دینے کا بھی گناہ ہوگا ۔کہ لوگ اس کو نمازی سمجھیں گے اور ہے بے نمازی ۔مگر کفر سے تو بچ جائے گا۔
دیکھئے شریعت میں کس قدر رعایت ہے کہ مجرم بھی اس سے محروم نہیں پھر بھی افسوس ہے کہ لوگ شریعت کو تنگ بتلاتے ہیں مگر خدا کے واسطے اس ترکیب سے ہمیشہ کام نہ لینا اور نہ اس حالت میں امامت کرنا ورنہ سارے نمازیوں کی نماز کا وبال تمہاری گردن پر ہوگا ۔غرض عیب کرنے کے لیے بھی ہنر چاہئے ۔اگر کوئی شخص بدنامی سے بچنے کے لیے بے وضو ہی نماز میں شریک ہو تو اس کو کفر سے بچنے کے لیے نماز کی نیت نہ کرنا چاہئے ۔آج کل بہت آدمی ایسے ہیں جو ظاہر میں نمازی معلوم ہوتے ہیں مگر بے وضو ٹرخاتے ہیں یا بلا عذر ارکان کو اڑا دیتے ہیں اور افسوس یہ ہے کہ ایسے لوگ اور مقتدا اور لیڈر بھی ہوتے ہیں۔