Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

69 - 86
دان ہیں۔ جاننے والے ہیں ان کو سب خبر ہے کہ کون ایماندار ہے اور کون نہیں اور وہ ہر مسلمان کے ایمان کی قدر فرمائیں گے ۔
اس آیت میں کیسی بلاغت ہے ۔ یہ نہیں فرمایا کہ اگر تم ایمان لے آؤ تو ہم تم کوعذاب نہ کریں گے بلکہ یہفرماتے ہیںکہاس صورت میں ہم تم کو عذاب کر کے کیا کریں گے ۔ اس عنوان میں جس قدر بلاغت ہے اہل لسان واہل ذوق اس کو سمجھ سکتے ہیں ۔ واقعی حق تعالیٰ کا ہمارے عذاب میں کیا نفع ہے ۔ وہ تو ہر وقت بخشنے کے لئے تیار ہیں ۔ کوئی بخشوانا بھی چاہے ۔
ایک بت پرست ہمیشہ بت کو پوجتا تھا اور نوے سل تک صنم صنم کا ورد کرتا رہا ۔ ایک دن بھولے سے اس کی زبان سے بجائے صنم کے صمد نکل گیا ۔ فوراً آواز آئی ؒ’’لبیک یا عبدی لبیک‘‘ کہ اے میرے بندے میں موجود ہوں ۔ اس آواز پر وہ رونے لگا اور بت کو اٹھا کر پھینک دیا کہ کم بخت تجھ کو نوے سال تک میں پکارتا رہا اور تو نے ایک دن بھی میری بات کا جواب نہ دیا ۔ میں قربان جاؤں اس خدا کے جس سے نوے سال تک میں بے رخی کرتا رہا اور ایک بار بھولے سے اس کا نام زبان سے نکل گیا تو اس نے فوراً مجھ پر توجہ کی ۔
صاحبو! جب ایک بت پرست کے بھولے سے یاد کر لینے پر اتنی توجہ ہوتی ہے تو کیا خیال ہے کہ خدا تعالیٰ مسلمانوں پر متوجہ نہ ہوں گے ۔ اگر وہ خد کو راضی کرنا چاہیں تو وہ ضرور متوجہ ہوں گے ذرا آپ خد کو راضی کرنے کا قصد تو کیجئے وہ تو یوں فرماتے ہیں  ؎
باز آ باز آ از ہر آنچہ ہستی باز آ
گر کافر وگبر وبت پرستی باز آ
ایں در گہ ما در گہ نومیدی نیست
صد بار اگر توبہ شکستی باز آ
تو علم میں یہ کتنا بڑا نفع ہے کہ اس سے رضائے حق نصیب ہوتی ہے ۔ اس لیے اس کے سلسلہ کو بند نہ کرنا چاہئے ۔ اور اگر کبھی سلسلہ ٹوٹ جاوے تو اس کو پھر جوڑ لینا چاہئے ۔ اگر کسی سے پابندی کے ساتھ ن ہو سکے تو بدون پابندی ہی کے علم حاصل کرتا رہے ۔ نہ ہونے سے ہونا پھر بھی غنیمت ہے ۔اسی طرح کرتے کرتے انشاء اﷲ ایک دن نظام بھی پیدا ہو جائے گا ۔ مولانا فرماتے ہیں  ؎
دوست دار و دوست ایں آشفتگی
کوشش بیہودہ بہ از خفتگی
 واقعی مولانا بڑے حکیم ہیں کسی حال میں بھی سالک کو مایوس نہیں کرتے ۔ فرماتے ہیں کہ اگر ذکر وشغل میں پابندی اور انتظام نہ ہو تو اسی طرح بغیر پابندی اور بے ڈھنگے پن ہی سے کرتے رہو ۔ دوست کو یہ بھی محبوب ہے ۔ آگے دلیل کیا عمدہ بیان فرمائی کہ بے ڈھنگی کوشش سورہنے سے تو بہتر ہی ہے ۔کیونکہ یہ شخص کوشش تو کر رہا ہے اور جو بالکل ہی چھوڑ کر الگ ہو گیا تو وہ اتنی کوشش بھی نہیں کرتا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter