Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

24 - 86
آگیا تھا ۔اس سے اوپر اصل مضمون یہ تھا کہ جس نفع میں حق تعالیٰ کی ناخوشی ہو وہ نفع ہی نہیں ۔دیکھو اگر کسی عاشق کے پاس سونا چاندی بھرا ہوا ہو مگر محبوب کی نظر میں نہ آتا ہو تو کیا عاشق اس کو نفع کی چیز سمجھے گا ۔نفع کی چیز وہی ہے جو محبوب کو بھا جاوے   ؎
چو در چشم شاہد نیاید زرت
زر و خاک یکساں نماید یرت
نفع کی چیز
اسی طرح مسلمان کے لیے نفع کی چیز وہی ہے جس سے خدا راضی ہو ۔اور جس چیز سے خدا راضی نہ ہو ہر گز نفع کی چیز نہیں ۔اگر تمہارے پاس سلطنت بھی ہو مگر خدا راضی نہ ہوا تو وہ کچھ بھی نہیں۔تم خدا کو راضی رکھو، اس کے احکام کی اتباع کرو خواہ سلطنت ہو یا نہ ہو ۔رضائے الٰہی سے اگر تم کو یہاں سلطنت نصیب بھی نہ ہوئی تو آخرت میں تمہاری ہی سلطنت ہوگی ۔اور وہ ایسی مستحکم ہوگی جس کو کوئی دشمن تم سے چھین نہیں سکتا ۔ ہاں اگرخدا کو راضی رکھ کر تم کو دنیوی منفعت بھی حاصل ہوجاوے تو وہ خدا کی نعمت ہے ۔اسی طرح باطنی احول اگر ذاکر کو پیش نہ آویں مگر حق تعالیٰ کی رضا حاصل ہو وہ نفع میں ہے اور اگر حالات وکیفیات کسی درجہ کی پیش آویں مگر اعمال مرضیٔ حق کے خلاف ہوں تو وہ سب ہیچ ہیں ۔
حضرت خواجہ عبید اﷲ احرار کا مقولہ ہے ’’بر ہوا پری مگسے باشی بر آب روی خسے باشی ،دل بدست آر کہ کسے باشی‘‘ یہ نظم نہیں بلکہ نثر ہے ۔مطلب یہ ہے کہ اگر تم ہوا میں اڑنے لگے تو کیا ہوا؟ ایک مکھی کے برابر ہوئے کیونکہ مکھی بھی ہوا میں اڑتی ہے اور اگر پانی پر چلنے لگے تو ایک تنکے کے برابر ہوگئے ۔پس یہ امور کوئی کمال نہیں ۔اب کمال یہ ہے کہ دل بدست آرکہ کسے باشی جس کا حاصل یہ ہے کہ محبوب کو راضی رکھ اس وقت تم آدمی ہوگئے۔
یہاں سے سالکین کو یہ سمجھنا چاہئے کہ جن خوارق وکیفیات کے وہ دلدادہ ہوتے ہیں یہ کوئی چیز نہیںبلکہ اصل مقصود رضائے محبوب ہے اگر رضائے حق حاصل ہے تو کشف وکرامت گو نہ ہو تو کیا ہے ؟ اور اگر یہ نہیں تو ہزار کشف وکرامت گو ہو تو کیا ہے ۔اور رضا حاصل ہوتی ہے اتباع احکام سے ۔پس اصل مقصود اس کو سمجھو ۔اسی لیے مجھ کو احوال سے زیادہ اعمال کا اہتمام ہے ۔میں اس کو نہیں دیکھتا کہ ذاکر پر حالات وکیفیات وارد ہوتے ہیںیا نہیں؟میری نظر زیادہ اس پر ہوتی ہے کہ اس کو اعمال کا بھی اہتمام ہے یا نہیں ۔خلاصہ یہ کہ منافع چاہے ثاہری ہوں یا باطنی سب غیر مقصود ہیں ۔اصل مقصود رضائے حق ہے اس کا طالب ہونا چاہئے ۔
سفلی وعلوی عمل
میں یہ مضمون سحر کے متعلق بیان کر رہا تھا کہ نفع کی نیت سے حرام عمل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter