Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

48 - 86
تے ہیںجو ان کو مضر ہے  لیکن یہ قاعدہ ہے کہ خصوص سبب سے حکم خاص نہیں ہوا کرتا عموم الفاظ کا اعتبار ہوتا ہے ۔ اس لیے یہ حکم جو اس جگہ مذکور ہوا ہے عام ہے ۔ وہ یہ کہ علم مضر کو حاصل نہ کرنا چاہئے اس سے معلوم ہوا کہ ہر علم محمود نہیں بلکہ بعضے مضر بھی ہیں جن کے سیکھنے پر اس آیت میں ملامت کی گی ہے ۔ پھر مضر کی دو قسمیں ہیں ۔ بعضے بالذات مضر ہیں اور بعضے بالغیر ۔ مضر بالذات وہ علوم ہیں جو اصل میں ممنوع اور ناجائز ہیں ۔ کیونکہ ان کے مضامین خلاف شریعت ہیں ۔ جیسے سحر اور نجوم وغیرہ ۔ 
شاید کسی کو یہ اشکال ہو کہ پہلے تو سحر کی تعلیم اور اس کے سیکھنے و جائز کہا تھا اور اب ناجائز کہہ دیا ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اوپر سحر سیکھنے اور سکھانے کو جائز نہیں کہا تھا بلکہ اس کی حقیقت جاننے اور بتلانے جو جائز کہا تھا اور اس میں بھی یہ شرط ہے کہ ضرورت شرعیہ کی وجہ سے اس کی حقیقت کو معلوم کیا جائے تو اس وقت چونکہ سحر اور معجزہ میں اشتباہ ہونے لگا تھا ۔ اس لیے اس کا جاننا اور بتلانا جائز تھا ۔ وہ بھی ان لوگوں کے لیے جن کو اپنے نفس پر یہ اعتماد ہو کہ وہ اس کو جان کر اس میں مبتلا نہ ہوں گے اور اب اس کی حقیقت جاننے کی ضرورت نہیں رہی نیز مفسدہ کا اندیشہ غالب ہے اس لیے بھی اس سے منع کیا جائے گا ۔ رہا سحر کو سحر کے طور پراور مقصود کر کے سیکھنا اور سکھانا اس کو میں نے جائز نہیں کہا تھا خوب سمجھ لو ۔ 
اور مضر بالغیر وہ علوم ہیں جو فی نفسہٖ جائز ہیں مگر کسی عارض کی وجہ سے ان کو ممنوع کیا گیا ہے ۔جیسے علم مناظرہ کہ فی نفسہٖ جائز ہے لیکن بعض لوگ اس طرز سے اس کی تعلیم دیتے ہیں جو کہ مضر فی الدین ہے اس لیے اس طرز سے تعلیم و تعلم کو ممنوع کہا جائے گا ۔ جیسے بعض جگہ طلباء کو مناظرہ کی تعلیم اس طرح دی جاتی ہے کہ ایک جماعت فرضی عیسائی بنتی ہے اور ایک مسلمان ۔ پھر وہ جماعت جو عیسائیوں کی طرف سے وکالت کرتی ہے وہ بالکل اسی طرح گفتگو کرتی ہے جیسے سچ مچ کوئی عیسائی بول رہا ہے ۔ مثلاً وہ اپنی مقابل جماعت سے اس طرح خطاب کرتے ہیں کہ آپ کے قرآن میں یہ لکھا ہے اس سے ہماری تائید ہوتی ہے اور ہماری انجیل میں یہ مسئلہ اس طرح بیان کیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک مدرسہ کے مہتمم نے مجھے طلباء کا مناظرہ دکھلایا تھا وہان میں نے یہ طرز دیکھا واﷲ ! ان طلبہ کی اس گفتگو سے میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ۔ جب وہ مناظرہ ختم ہو گیا تو مہتمم صاحب کہنے لگے کہ اس میں کوئی بات قابلِ اصلاح ہو تو فرما دیجئے ۔ع
تن ہمہ داغ داغ شد پنبہ کجا کجا نہم
مناظرے کی خرابیاں
یہ تو سر سے پاؤں تک ہی بگڑا ہوا ہے میں کس بات کی اصلاح کروں سو اس طرز میں ایک ضرر تو یہی ہے کہ مسلمان سے عیسائی بن گئے دوسرے یہ کہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter