Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

51 - 86
ثابت کرنے کے لے کافی ہے ۔چنانچہ فرماتے ہیں ۔ 
قال رب انی دعوت قومی لیلا ونھارا فلم یزدھم دعآئی الا فرارا
نوح علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پروردگار! میں نے اپنی قوم کو (دین حق کی طرف ) رات کو بھی بلایا اور دن کو بھی ۔ سو میرے بلانے پر وہ اور زیادہ بھاگتے رہے ۔آگے ارشاد ہے 
ثم انی دعوتھم جہارا ثم انی اعلنت لہم واسررت لہم اسرارا
یعنی پھر (بھی میں ان کو مختلف طریقوں سے نصیحت کرتا رہا چنانچہ ) میں نے ان کو بآواز بلند (حق کی طرف ) بلایا (اس سے مراد خطاب عام ہے وعظ کے طور پر ) پھر میں نے ان کو (خطاب خاص کے طور پر ) علانیہ بھی سمجھایا اور بالکل خفیہ بھی سمجھایا (غرض جتنے طریقوں سے نفع کی امید ہو سکتی ہے سب ہی طرح سمجھایا ) 
تو اگر نوح علیہ السلام میں شفقت ورحمت نہ ہوتی تو اس کا وش کی انہیں کون سی ضرورت تھی ۔پھر یہ طرز کوئی ایک دو دن یا ایک دو مہینے تک نہیں رہا بلکہ ساڑھے نو سو برس تک اسی طرح سمجھاتے رہے اور قوم کی سرکشی کی یہ حالت تھی کہ اس عرصہ میں غالباً اسّی آدمی ایمان لائے باقی سب اسی حالت پر رہے اور طرح طرح سے نوح علیہ السلام کو ستاتے رہے مگر وہ اس پر بھی مایوس نہ ہوئے ۔ برابر دعوت کرتے رہے ۔ حتی کہ جب خود اﷲ تعالیٰ نے وحی کے ذریعہ سے ان کو اطلاع دی کہ اب کوئی ایمان نہ لاوے گا ۔تب وہ مایوس ہوئے جیسا کہ اس آیت میں ذکر ہے ۔ 
واوحی الی نوح انہ لن یؤمن من قومک الا من قد آمن فلا تبتئس بما کانوا یفعلون
اور نوح علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی گئی کہ آپ کی قوم میں سے جتنے لوگ ایمان لاچکے ہیں ان کے سوا اب اور کوئی ہر گز ایمان نہ لاوے گا ۔ پس ان باتوں پر رنج نہ کیجئے جو وہ کیا کرتے تھے جب وحی سے ان کو معلوم ہو گیا کہ اب کسی کی قسمت میں ایمان نہیں ہے تب انہوں نے کفار کی ہلاکت کے لیے بددعا کی جس کی حکمت کو خود انہوں نے ظاہر کردیا ہے ۔
انّک ان تذ رھم یضّلو عبادک ولاَیلد ولاّفاجراًکفارًا۔
اگر (اب)آپ ان کو روئے زمین پر رہنے دیں گے تو یہ لوگ آپ کے بندوں کو گمراہ کریں گے اور (آگے بھی)ان کے محض فاجر اورکافر ہی اولاد پیدا ہو گی۔اس سے ہوا کہ نوح علیہ السلام کو وحی وغیرہ سے اس کی خبر بھی ہو گئی تھی کہ اگر یہ لوگ زندہ رہے تو ان کی اولاد میں بھی کوئی مسلمان نہ ہوگا۔
اب بتلائے ایسی حالت میں ان کی بدعا خلاف شفقت کیوں کرتھی بلکہ یہ تو مسلمان کے حق میں عین رحمت تھی۔ورنہ اگر وہ زندہ رہتے اوران کی اولادبھی کافر ہوتی تو دنیا میں مسلمان کا جینامحال ہوجاتا۔پھرنوح علیہ السلام سے حق تعالیٰ نے یہ بھی فرمادیا تھا۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter