Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

50 - 86
کہ بس مجھے انشرح ہوگیا ۔ اور میری سمجھ میں آگیا ۔دلائل اور رد وقدح زیادہ نہ ہوتے تھے اور یہی طرز قرآن کا ہے ۔ آج کل کے مناظرہ میں ایک ضرر یہ بھی ہے کہ یہ لوگ مخالف کے جواب میں انبیاء کی توہین کرنے لگتے ہیں ۔ چنانچہ ایک مناظرہ میں عیسائی نے یہ کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسلمانوں کے رسول (سیدنا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ) سے زیادہ زاہد تھے ۔ عیسیٰ علیہ السلام نے ایک بھی نکاح نہیں کیا ۔ساری عمر زہد کی حالت میں گزار دی اور مسلمانوں کے پیغمبر (صلی اﷲ علیہ وسلم) نے ایک چھوڑ نو شادیاں کیں ۔ تو اس کے جواب میں ایک صاحب کیا فرماتے ہیںکہ پہلے یہ تو ثابت کردو عیسیٰ علیہ السلام میں قوت رجولیت (ومردانگی) بھی تھی ۔ لیجئے صحیح جواب چھوڑ کر ایسا جواب دیا ان حضرت نے ایسا جواب دیا جس میں نعوذ باﷲ عیسیٰ علیہ السلام پر نامردی کا عیب لگا جاتا ہے ۔ حالانکہ انبیاء علیہم السلام جس طرح باطنی کمالات کے جامع ہوتے ہیں اسی طرح ظاہری کمالات بھی ان میں کامل طور پر موجود ہوتے ہیں ۔ ان کے قویٰ بشریہ بھی دوسروں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ 
صحیح جواب یہ تھا کہ زاہد ہو نکاح نہ پر موقوف نہیں ورنہ لازم آئے گا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے سوجتنے پیغمبر ہیں وہ سب زاہد نہ تھے۔کیونکہ حضرت موسیٰ و ابراہیم اورداؤد علیہ السلام وسلیمان علیہ السلام سب کے سب صاحب اہل وعیال تھے بلکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے توتین سو اور بعض روایات کے موافق ہزار بیبیاں تھیں۔
بلکہ حقیقت یہ ہے کہ زہدکی دو قسمیں ہیں۔ایک یہ کہ تعلقات سے یک سو ہو کر زاہدبنے۔دوسرے یہ کہ تعلقات میںمشغول ہو کر زاہد رہے کہ بی بی اور بچے اور گھر بار سب کچھ ہو مگر دل میں خدا ہی کے ساتھ لگاؤہو۔بلکہ دل میں خداہی کے ساتھ لگاؤ ہو۔دوسروں سے محض حقوق ادا کرنے کے واسطے تعلق ہو۔سو عیسیٰ علیہ السلام کا زہد پہلی قسم کاتھا اوردوسرے انبیاء میں دوسرے قسم کا زہد تھا۔آج کل یہ مرض بہت پھیل گیا ہے کہ رسول اﷲصلی اﷲ علیہ وسلم کی فضیلت اس طرح ثابت کرتے ہیں کہ سے دوسرے انبیاء کی توہین ہو جاتی ہے۔
چنانچہ ایک سیرت نبویہ اس زمانہ میں بہت شائع ہو رہی ہے اورلوگ اس پر بہت فریفتہ ہیں۔لیکن اس کی حالت یہ ہے کہ ایک جگہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے فضائل بیان کرتے ہوئے اس میں لکھا ہے کہ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم میں جو کمالات تھے وہ کسی نبی میں نہ تھے ۔چنانچہ نوح علیہ السلام میں شفقت ورحمت کا مادہ نہ تھا کیونکہ انہوں نے یہ دعا کی تھی ۔
 رب لا تذر علی الارض من الکافرین دیارا
اور عیسیٰ علیہ السلام میں تمدن وسلطنت کا سلیقہ نہ تھا ۔استغر اﷲ العظیم۔ دیکھئے ! اس ظالم نے     نوح علیہ السلام کو شفقت ورحمت سے اور عیسیٰ علیہ السلام کو تمدن وسلطنت سے خالی بتا دیا حالانکہ یہ بالکل غلط ہے ۔ نوح علیہ السلام کی دعوت کا حال جو سورئہ نوح میں مذکور ہے وہی ان کی شفقت ورحمت 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter