Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

40 - 86
نہیں ہم اس حال میں بھی گناہ نہیں کر سکتے ۔فرشتے ہر گز خدا کی بات کو رد نہیں کر سکتے ۔
دوسرا اشکال یہ ہے کہ جس زنا کی وجہ سے یہ فرشتے معذب ہوئے وہ عورت کیوں نہ معذب ہوئی ۔ وہ اسم اعظم پڑھ کر آسمان پر کیوں کر چلی گئی اور ایسی مقرب کیوں کر ہوگئی ۔
اور بہت سے اشکالات ہیں جن کے بیان کی اس وقت گنجائش نہیں مگر بعض مفسرین نے تفاسیر میں اس واقعہ کو لکھ دیا ہے اس لیے بہت لوگ اسے صحیح سمجھتے ہیں ۔اسی لیے ہر کتاب دیکھنے کے قابل نہیں ہوتی کسی عالم کو تجویز کرو ۔اس کو کتاب دکھلا کر جب وہ کہہ دے کہ یہ دیکھنے کے قبل ہے اس کے بعد مطالعہ کرنا چاہئے اس سے میرا یہ مطلب نہیں کہ جن کتابوں میں یہ قصہ مذکور ہے وہ معتبر نہیں ہیں مگر یہ ضرور ہے کہ ہر معتبر کتاب کا ہر جزومعتبر نہیں ہوتا ۔یہ ممکن ہے کہ ایک کتاب معتبر ہو لیکن اس میں کوئی بات غیر معتبر بھی ہو ۔ایک دو مضمون کے غیر معتبر ہونے سے ساری کتاب کو غیر معتبر نہیں کہہ سکتے لیکن اس کا امتیاز عالم محقق ہی کر سکتا ہے کہ اس کتاب میں کون سی بات غیر معتبر ہے ۔غرض یہ قصہ محض غیر معتبر ہے ۔
صرف ہاروت وماروت کے قصہ کی مختصر حقیقت یہ ہے کہ ایک زمانہ میں دنیا میں بالخصوص بابل میں جادو کا بہت چرچا ہو گیا تھا حتی کہ اس کے عجیب آثار دیکھ کر جہلاء کو انبیاء علیہم السلام کے معجزات میں اور سحر میں اشتباہ ہونے لگا کیونکہ سحر سے بھی بعض باتیں خرق عادت کے طور پر ظاہر ہو سکتی ہیں ۔حلانکہ سحر اور معجزہ میں کھلا فرق ہے ۔
ایک فرق تو یہی ہے کہ سحر میں اسباب طبعیہ کو خفیہ دخل ہوتا ہے اور زیادہ تر اس کا تخیل پر مدار ہوتا ہے بخلاف معجزہ کے کہ اس میں اسباب طبعیہ کو ذرا بھی دخل نہیں ہوتا ۔محض حق تعالیٰ کے حکم کے بدون اسباب طبعیہ کو ذرا بھی دخل نہیں ہوتا ۔محض حق تعالیٰ کے حکم کے بدون اسباب کے خلاف عادت امور ظاہر ہوجاتے ہیں۔دوسرے صاحب معجزہ کے اخلاق واطوار واعمال میں اور ساحر کی حالت میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے ۔نبی کی صحبت سے خدا تعالیٰ کی محبت ومعرفت اور آخرت کی رغبت ،دنیا سے نفرت پیدا ہوتی ہے ۔ان کے پاس بیٹھنے سے دل میں نور پیدا ہوتا ہے اور ساحر کی صحبت میں اس کے خلاف اثر ہوتا ہے لیکن اس فرق کو وہی دریافت کر سکتا ہے جس کی طبیعت سلیم ہو عقل صحیح ہو عوام اس فرق کو نہیں سمجھ سکتے ۔ان کے لیے تو نبوت کی دلیل معجزہ ہوتا ہے اور ظاہر میں معجزہ اور سحر دونوں یکساں نظر آتے تھے ۔اس لیے حق تعالیٰ نے اس اشتباہ کو دور کرنے کے لیے بابل میں دو فرشتے ہاروت ماروت نام نازل کیے تاکہ وہ لوگوں کو سحر کی حقیقت پر مطلع کردیں کہ اس میں فلاں فلاں اسباب کو دخل ہے اس لیے یہ من جانب اﷲ ساحر کی مقبولیت کی دلیل نہیں ۔ان اسباب کے ذریعہ سے ہر شخص وہ کام کر سکتا ہے جو ساحر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter