کبھی نہیں کرتے تو ہمیشہ اس کی اطاعت ہی کرتے ہیں۔ خدا تعالیٰ نے فرمایا کہ انسان میں جو شہوت کا مادہ رکھا گیا ہے اگر وہ تمہارے اندر پیدا کر دیا جاوے تو تم بھی گناہ کرنے لگو گے ۔فرشتوں نے کہا کہ ہم گناہ ہرگز نہیں کریں گے ۔بلکہ اس وقت بھی ہم اطاعت ہی کریں گے ۔حق تعالیٰ نے فرمایا کہ اچھا تم اپنے میں سے دو فرشتوں کو منتخب کرو جو سب سے زیادہ عبادت گذار ہوں ۔چنانچہ ہاروت وماروت کو منتخب کیا گیا ۔خدا تعالیٰ نے ان دونوں میں شہوت کا مادہ رکھ دیا اور زمین پر ان کو اتارا اور حکم دیا کہ انسانوں کے مقدمات کا فیصلہ کیا کرو اور خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا ۔نہ شراب پینا اور نہ زنا کرنا ۔نہ کسی آدمی کو ناحق قتل کرنا چنانچہ وہ دن بھر مقدمات کا فیصلہ کرتے اور شام کو اسم اعظم پڑھ کر آسمان پر چلے جاتے ۔
اسی طرح ایک زمانہ گزر گیا ایک دن ان کے پاس ایک عورت کا مقدمہ آیا جو کہ نہایت ہی حسین وجمیل تھی ۔یہ دونوں اس پر فریفتہ ہوگے اور اس کے موافق فیصلہ کر دیا پھر اس سے اپنی خواہش ظاہر کی ۔اس نے کہا کہ ایک شرط سے میں راضی ہو سکتی ہوںیا تو تم شراب پیو یا میرے شوہر کو قتل کر و یا اس بت کو سجدہ کرو جو تمہارے سامنے ہے یا مجھ کو وہ اسم اعظم بتلادو جس سے تم آسمان پر جاتے ہو ۔اول تو انہوں نے انکار کیا مگر پھر نہ رہا گیا تو انہوں نے شراب پینے کو منظور کیا اور یہ سمجھا کہ یہ سب سے سہل گناہ ہے اس سے توبہ کر لیں گے چنانچہ شراب پی کر اس سے زنا کیا اور اسی مدہوشی کی حالت میں شوہر کو بھی قتل کردیا اور بت کو سجدہ بھی کیا اور بے خبری کی حالت میں اس عورت کو اسم اعظم بھی بتلا دیا وہ عورت تو اسم اعظم پڑھ کر آسمان پر چلی گئی ۔خدا تعالیٰ نے اسے ستارہ کی صورت میں مسخ کردیا چنانچہ زہرہ ستارہ وہی ہے ۔
یہ دونوں فرشتے جب مستی سے ہوش میں آئے تو بڑے پریشان ہوئے ۔شام کو آسمان پر جانے لگے تو ان کو روک دیا گیا اور ان سے کہا گیا کہ یا تو دنیا کا عذاب اختیار کرو یا آخرت کا ۔انہوں نے دنیا کے عذاب کو آسان سمجھ کر اختیار کیا ۔نچانچہ وہ دونوں بابل کے کنویں میں اوندے منہ لٹکے ہوئے ہیں جہاں ان کو عذاب ہو رہا ہے اور یہ دونوں فرشتے سحر بھی تعلیم کرتے تھے جس کی تعلیم کا ان کو حکم ہوا تھا ۔یہ سحر انہی سے منقول چلا آتا ہے ۔
اس قصہ کو سن کر وہ شخص جس کو حدیث سے ذرا بھی مَس ہے فوراً موضوع کہے گا ۔اس کا طرز بتلا رہا ہے کہ یہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث نہیں ہو سکتی یقینا اسرائیلیات میں سے ہے دوسرے شرعی حیثیت سے اس میں بہت اشکالات ہیں ۔
ایک اشکال تو یہی ہے کہ فرشتے خدا تعالیٰ کے سامنے اس طرح گفتگو نہیںکر سکتے کہ حق تعالیٰ تو یہ فرمائیں کہ اگر تم میں شہوت پیدا کردی جائے تو تم بھی انسانوں کی طرح گناہ کرنے لگو گے اور وہ خدا تعالیٰ کی بات کو رد کر دیں کہ