Deobandi Books

تعمیم التعلیم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

38 - 86
میں کافر وزندیق کہا ہوگا ،مگر اس کی حقیقت سمجھنے کے بعد آپ کہیں گے کہ میری بات سچی ہے ،بات یہ ہے کہ غیب کہتے ہیں پوشیدہ کو اور خدا تعالیٰ سے کوئی چیز مخفی نہیں ۔تو خدا تعالیٰ عالم الغیب کیونکر ہو سکتے ہیں ۔ ان کو جس چیز کا بھی علم ہے وہ ان کے سامنے ہے ۔آپ نے یہ نکتہ بیان کیا اور اپنے دل میں بڑے خوش ہوئے کہ میری بات سچی مگر یہ نہ سمجھے کہ اس سے قرآن کے ایک لفظ کو اس نے بیکار اور لغو بنا دیا ۔جب قرآن میں خدا تعالیٰ کی صفت عالم الغیب موجود ہے تو اس کا انکار کرنا کیوں کر جائز ہوگا ۔اسے یہ کہنا چاہئے تھا کہ خدا تعالیٰ کی صفت جو عالم الغیب ہے وہ مخلوق کے اعتبار سے ہے کہ جو چیزیں مخلوق سے غائب ہیں خداتعالیٰ کو ان کا علم بھی ہے اورذات خداوندی کے اعتبار سے علم کی ایک ہی قسم ہے یعنی علم حضوری۔
غرض آج کل واعظین کا مذاق واہی ہے جو یہود کا مذاق تھا ایسی باتیں بیان ہیں جو عوام کو حیرت میں ڈال دیں۔اسی طرح آج کل کے واعظین شہادت نامہ خوب پڑھتے ہیں تاکہ لوگ روئیںاور اس کی کچھ پروانہیں کرتے کہ روایات صیحح ہوں یا غلط بس جوجی میں آیابیان کردیا کیونکہ ان کا مقصود تو محض رلانا ہے
 	ایک شخص نے قل ھواﷲ کی تفسیرمیں شہادت نامہ بیان کیا۔آپ کوحیرت ہوئی ہو گی کہ قل ہو اﷲ کی تفسیر میں شہادت نامہ کا کیا جوڑ تھا ۔ سنئے ان حضرت نے اس طرح جوڑ لگایا کہ یہ وہ سورت ہے جو رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی جن نواسے میدان کربلا میں امت ہی کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے ۔بس پھرسارا قصہ بیان کردیا ۔اس پر بعضے سننے والے کہنے لگے کہ واہ کیا ربط ہے ۔ میںکہتا ہوں کہ ربط نہیں بلکہ خبط ہے جس کی وجہ سے یہ ساری تقریر قابل ضبط ہے ۔مگر ضبط کی معنی وہ نہیں کہ قلمبند کی جائے بلکہ مشہور معنی مراد ہیں یعنی یہ اس قابل ہے کہ اس کو ردی میں ڈال دیا جائے اشاعت بند کی جائے ۔بھلا اگر اس کا نام ربط ہے تو ایک قل ہو اﷲ کیاہر سورت کی تفسیر میں تم شہادت نامہ کو بلکہ ہزاروں واقعات کو ٹھونس سکتے ہو ۔پس ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہود کا بھی یہ مذاق تھا جو آج کل کے ان واعظوں کا ہے ۔اس لیے انہوں نے عوام کو خوش کرنے کے لیے عجیب وغریب قصے گھڑ لیے تھے ۔
ہاروت وماروت
انہی میں سے ہاروت وماروت وزہرہ کا قصہ بھی ہے جس کو آج کل بھی بہت لوگ صحیح سمجھتے ہیں کیونکہ بعض مفسرین نے یہ غضب کیا ہے کہ اس قصہ کو تفسیروں میں ٹھونس دیا ہے مگر محدثین نقاد نے اس کو موضوع کہا ہے ۔وہ قصہ اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ ایک زمانہ میں بنی آدم کے اندر معاصی کی کثرت ہوئی تو فرشتوں نے طعن کیا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو خلیفۃ اﷲ بنائے گئے ہیں کہ گناہ کر کر کے خدا تعالیٰ کو ناراض کرتے ہیں اور ہم خدا کی نافرمانی 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تمہید 1 1
3 علم سحر 1 2
4 ومن شر الننفّٰثٰت فی العقد 2 2
5 نیت کا اثر 2 2
6 علت اور شریعت 6 2
7 انما البیع مثل الربوا 7 2
8 اصول شریعت 8 2
9 فاعتبرو ایا اولی الابصار 9 2
10 عجب وکبر 11 2
11 عقلی علت بعض لوگ 12 2
12 حکمتِ احکام 15 2
13 نسبت مع اﷲ 17 2
14 حرمت کا مدار 18 2
15 بے وضو نماز 20 2
16 مولوی کی تعریف 21 2
17 بسم اﷲ پڑھنا 22 2
18 نفع کی چیز 24 2
19 سفلی وعلوی عمل 24 2
20 توجہ ومسمریزم کی حقیقت 25 2
21 علوی عمل کی حدود 28 2
22 سحر کی تاثیر 29 1
23 کشف کے خطرات 31 22
24 تعلیم نسواں کی ضرورت 32 22
25 عجائب پرستی 34 22
26 غلو فی الدین 35 22
27 عوام کا اعتقاد 36 22
28 واعظین کا مذاق 37 22
29 مجذوب اور سالک کا فرق 42 22
30 کاملین کے کمالات 43 22
31 سحر کے اثرات 46 22
32 علم محمود 47 22
33 مناظرے کی خرابیاں 48 22
34 مضر ونافع علوم 53 22
35 علماء کی غلطی 55 22
36 عوام کی غلطی 56 22
37 علماء کی کوتاہی 59 1
38 علماء کو ہدایت 64 37
39 علم کی کیمیا 66 37
40 علم کی فضیلت 68 37
41 صحبت کا اثر 70 37
42 امراء کی کوتاہی 71 37
43 علم کی قدر 72 37
44 انتخاب طلباء 74 37
45 علم دین کی برکت 75 37
46 رفع اشکالات 77 37
47 مفید علم 82 37
48 کام کی باتیں 84 37
Flag Counter