Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006

اكستان

14 - 64
وہ اگر چاہے تو بے کار و بے باراں زمین سے چشمے نکال دے چاہے پانی کے چشمے نکال دے چاہے آج کی دُنیاوی ضروریات کے مطابق تیل کے چشمے نکال دے۔ وہ چاہے تو زمین سے معدنیات، ہیرے جواہرات کی کانیں اور مفید گیسیں برآمد فرمادے اور نہ چاہے تو جتنی کوشش کرلی جائے سب اَکارت جائے اور کچھ بھی برآمد نہ ہو، بلکہ چشمے بھی خشک ہوکر رہ جائیں۔ 
	اس آیت میں بتلایا گیا ہے کہ سب کچھ اللہ ہی کے قبضۂ قدرت میں ہے۔ وہ جو اِرادہ فرماتا ہے وہ سب کچھ ہوجاتا ہے۔ اس لیے اس کی ذاتِ پاک کو ''مسبِّبُ الاسباب'' کہا جاتا ہے یعنی وہ ہر چیز کا سبب اور اس کی وجہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے پھر بندہ اپنا وقت عزیز کیوں اُس کی ذات کے سوا کسی اور طرف لگ کر اطاعت کے بجائے نافرمانی پر صرف کرتا ہے اور کیوں اپنی قلبی توجہ، اپنی قوت و صلاحیت اس کی اطاعت پر نہیں لگاتا کہ جس سے اُس کی دُنیا و آخرت دونوں سنور جائیں۔ 
	اِس آیت کے آخری جملہ کا ترجمہ عرض کیا گیا ہے کہ  :  ''ہم نے ان کی کرتوتوں کی پاداش میں ان کی گرفت فرمائی۔'' اِس مبارک جملہ میں بتلایا گیا ہے کہ آفتیں در اصل انسان کی اپنی کرتوت، معصیت و نافرمانی کی وجہ سے آتی ہیں۔ ربِّ ذوالجلال کی ذات بہت غنی ہے۔ جیسا کوئی کرتا ہے وہ بھی اُس کے ساتھ اسی قسم کا معاملہ فرماتا ہے۔ اس لیے اس کی ذات پاک سے تعلق جوڑو، تاکہ اس کا معاملہ تمہارے ساتھ مہربانی کا ہوجائے۔ 
	اس مبارک رکوع کی چوتھی، پانچویں اور چھٹی آیت میں بھی باری تعالیٰ نے بندوں کو معصیت سے منع فرمایا ہے، اپنی جلالت ِ شان اور بے نہایت قدرت کا ذکر فرمایا ہے۔ انسانوں کی غفلت کی حالت بتلائی ہے کہ وہ دن کو بھی نشۂ غفلت میں سرشار رہتے ہیں اور رات کو بھی، حالانکہ خدا کی گرفت اُس پر ہروقت ہوسکتی ہے جب بندہ غافل اور مبتلائے معصیت ہو اور جس وقت بھی خدا کا غضب جوش میں آجائے، معاذ اللہ۔ 
	ان آیات کا ترجمہ یہ ہے  : 
''تو کیا بستیوں والے اِس سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ ان پر رات کو سوتے سوتے ہمارا عذاب آجائے اور کیا بستیوں والے اس سے مطمئن ہوگئے ہیں کہ ہمارا عذاب دن چڑھے آجائے، جبکہ وہ کِھلاریوں میں لگے ہوں۔ کیا وہ اللہ تعالیٰ کی نہ نظر آنے والی تدبیر سے مطمئن ہوگئے ہیں، اللہ کی نہ نظر آنے والی تدبیر سے وہی بے خوف ہوتے ہیں جو خسارہ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حفصہ کا اشکال : 6 3
5 اشکال کا جواب : 6 3
6 جہنم کی آگ کی مثال : 6 3
7 مثال سے وضاحت : 7 3
8 مومن کا اثر آگ پر پڑے گا : 7 3
9 اندازِ بیان : 8 3
10 بیعت ِرضوان کی وجہ اور حضرت عثمان پر اعتراض کا جواب : 8 3
11 سکینہ ایک بہت بڑی دولت ہے : 9 3
12 حضرت عثمان کی خصوصی فضیلت 9 3
13 وفیات 10 1
14 انسانی عادات اور اللہ کا عذاب 11 1
15 افتتاحی خطاب 16 1
16 شہید کی پیشی : 16 15
17 اللہ کی طرف سے سوال : 17 15
18 شہید کا جواب : 17 15
19 اللہ کی طرف سے نامنظوری : 18 15
20 ملک و قوم سے پہلے اِسلام کا درجہ ہے : 19 15
21 شہید کی نیت کی خرابی اور جہنم کا حکم : 19 15
22 اللہ کے دربار میں عالِم کی پیشی : 20 15
23 نعمتوں کی کیا قدر دانی کی ؟ 21 15
24 اللہ تعالیٰ عالم کو جھٹلادیں گے : 21 15
25 عالِم کے لیے جہنم کا حکم : 23 15
26 نیت کی اصلاح کی ضرورت ہے : 23 15
27 بزرگوں کا عمل : 24 15
28 ترغیب .......... طلباء کے لیے مختصر معمولات : 25 15
29 فجر کے وقت : 26 15
30 ظہر کے وقت : 26 29
31 عصر کے وقت : 27 29
32 مغرب کے وقت : 27 29
33 عشاء کے وقت : 28 29
34 جمعہ کے دِن کاخاص عمل : 29 29
35 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و احکام 32 1
36 ماہ ِذی الحجہ کی لفظی و معنوی تحقیق : 32 35
37 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 32 35
38 تشریح : 33 35
39 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 36 35
40 پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنا : 39 35
41 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 40 35
42 تکبیر تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 41 35
43 تکبیر تشریق کی حکمت : 42 35
44 تکبیر تشریق کے احکام : 42 35
45 عید الاضحی کی رات کے فضائل : 43 35
46 حج و قربانی ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 45 35
47 حج کے فضائل : 46 35
48 ''حج'' اسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 46 35
49 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 35
50 قربانی کے فضائل : 49 35
51 بسنت کا تہوار 51 1
52 عید بسنت 51 51
53 پتنگ بازی کی خرابیاں : 52 51
54 بیان کرتے ہیں : 52 51
55 شریعت کیا کہتی ہے ؟ 53 51
56 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
57 دو آنکھیں 56 56
58 دو قدم 57 56
59 دو گھونٹ 57 56
60 بقیہ : بسنت کا تہوار 57 51
61 نبوی لیل ونہار 58 1
62 دینی مسائل 60 1
63 ( نفل نماز کے احکام ) 60 62
64 بعض خاص نفل نمازیں : 61 62
65 (١) تحیة الوضو : 61 62
66 ) تحیة المسجد : 62 62
67 (٣) اشراق کی نماز : 62 62
68 (٤) چاشت کی نماز : 62 62
69 (٥) اوابین کی نماز : 63 62
70 (٦) تہجد کی نماز : 63 62
Flag Counter