Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006

اكستان

9 - 64
راہ میں جہاد کا اُن کا یہ جذبہ اللہ تعالیٰ کو بہت پسند آیا۔ تو اللہ تعالیٰ نے اُن کی جو یہ کیفیت تھی قلبی اور ایمانی اِس کو جمادیا اُن کے دلوں میں کہ بس یہ عمر بھر کے لیے اِسی طرح رہے گی یہ کیفیت، تو جب ساری عمر کے لیے اسی طرح ہوگئی یہ کیفیت اُس کا ذکر کیا ہے  لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اللہ تعالیٰ راضی ہوگئے اُن مومنین سے  اِذْیُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَةَ عَلَیْھِمْ  اللہ تعالیٰ نے جو اُن کے دلوں میں بات تھی وہ ظاہراً دِکھادی سب کو ،خود تو جانتا ہے وہ، ظاہراً سب کو پتا چل گیا، اُن پر سکینہ نازل فرمادیا۔ 
سکینہ ایک بہت بڑی دولت ہے  :
	''سکینہ'' ایک ایسی چیز ہے کہ دل کو بالکل سکون اور اطمینان ہو، یہ بہت بڑی دولت ہے۔ ایک بادشاہ ہو اور غیر مطمئن ہو یہ بھی ہوسکتا ہے، ایک مزدور ہو اور مطمئن ہو یہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ سکینہ خدا کی طرف سے جو سکون نازل کردیا جائے وہ تو بہت ہی بڑی ایک چیز ہے، اُس کا ذکر فرمایا کہ جب اِن لوگوں نے یہ کیا تو ہم نے سکینہ نازل فرمادیا، اُن کو یہ جزا دی۔
	 اب حضرت عثمان کے دور میں جب اُن پر اعتراضات ہوئے تو معترضین نے یہ واقعہ تو سارا حذف کردیا اور یہ اعتراض کیا کہ جس وقت یہ بیعت لی جارہی تھی اُس وقت حضرت عثمان موجود نہیں تھے۔ گویا بیعت ِرضوان کرنیوالوں میں حضرت عثمان   کا نام نہیں ہے۔ یہ پروپیگنڈہ میں چلتی رہی چیز۔ پھر صحابہ کرام نے ہی بتلایا سمجھایا کہ وہ تو رسول اللہ  ۖ کے کام سے گئے تھے بلکہ سب مسلمانوں کی طرف سے نمائندہ ہوکر کام کیلیے گئے تھے۔ 
حضرت عثمان  کی خصوصی فضیلت  :
	یہ بھی بتلایا کہ رسول اللہ  ۖ نے اُن کی غیر موجودگی میں یہ کیا کہ اپنے ایک دست مبارک کو یہ فرمایا کہ یہ عثمان   کا ہاتھ ہے اور اپنے دوسرے دست ِمبارک کو فرمایا کہ یہ میرا ہاتھ ہے اور میں بیعت لیتا ہوں عثمان سے۔ کسی کی غیر موجودگی میں رسول اللہ  ۖ  کا یہ اطمینان ظاہر فرمانا کہ یہ اُس کا ہاتھ ہے اور میں بیعت لے رہا ہوں گویا اُس کی بیعت بالکل ایسی ہے جیسے وہ موجود ہیں۔ اور دوسروں نے تو بیعت جو کی ہے وہ اپنے ہاتھ سے کی ہے یہ بیعت وہ ہوئی کہ جس میں رسول اللہ  ۖ نے اپنے دست ِ مبارک کو اُن کا ہاتھ بتلایا۔ تو غور کرو تو یہ بہت بڑی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حفصہ کا اشکال : 6 3
5 اشکال کا جواب : 6 3
6 جہنم کی آگ کی مثال : 6 3
7 مثال سے وضاحت : 7 3
8 مومن کا اثر آگ پر پڑے گا : 7 3
9 اندازِ بیان : 8 3
10 بیعت ِرضوان کی وجہ اور حضرت عثمان پر اعتراض کا جواب : 8 3
11 سکینہ ایک بہت بڑی دولت ہے : 9 3
12 حضرت عثمان کی خصوصی فضیلت 9 3
13 وفیات 10 1
14 انسانی عادات اور اللہ کا عذاب 11 1
15 افتتاحی خطاب 16 1
16 شہید کی پیشی : 16 15
17 اللہ کی طرف سے سوال : 17 15
18 شہید کا جواب : 17 15
19 اللہ کی طرف سے نامنظوری : 18 15
20 ملک و قوم سے پہلے اِسلام کا درجہ ہے : 19 15
21 شہید کی نیت کی خرابی اور جہنم کا حکم : 19 15
22 اللہ کے دربار میں عالِم کی پیشی : 20 15
23 نعمتوں کی کیا قدر دانی کی ؟ 21 15
24 اللہ تعالیٰ عالم کو جھٹلادیں گے : 21 15
25 عالِم کے لیے جہنم کا حکم : 23 15
26 نیت کی اصلاح کی ضرورت ہے : 23 15
27 بزرگوں کا عمل : 24 15
28 ترغیب .......... طلباء کے لیے مختصر معمولات : 25 15
29 فجر کے وقت : 26 15
30 ظہر کے وقت : 26 29
31 عصر کے وقت : 27 29
32 مغرب کے وقت : 27 29
33 عشاء کے وقت : 28 29
34 جمعہ کے دِن کاخاص عمل : 29 29
35 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و احکام 32 1
36 ماہ ِذی الحجہ کی لفظی و معنوی تحقیق : 32 35
37 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 32 35
38 تشریح : 33 35
39 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 36 35
40 پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنا : 39 35
41 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 40 35
42 تکبیر تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 41 35
43 تکبیر تشریق کی حکمت : 42 35
44 تکبیر تشریق کے احکام : 42 35
45 عید الاضحی کی رات کے فضائل : 43 35
46 حج و قربانی ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 45 35
47 حج کے فضائل : 46 35
48 ''حج'' اسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 46 35
49 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 35
50 قربانی کے فضائل : 49 35
51 بسنت کا تہوار 51 1
52 عید بسنت 51 51
53 پتنگ بازی کی خرابیاں : 52 51
54 بیان کرتے ہیں : 52 51
55 شریعت کیا کہتی ہے ؟ 53 51
56 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
57 دو آنکھیں 56 56
58 دو قدم 57 56
59 دو گھونٹ 57 56
60 بقیہ : بسنت کا تہوار 57 51
61 نبوی لیل ونہار 58 1
62 دینی مسائل 60 1
63 ( نفل نماز کے احکام ) 60 62
64 بعض خاص نفل نمازیں : 61 62
65 (١) تحیة الوضو : 61 62
66 ) تحیة المسجد : 62 62
67 (٣) اشراق کی نماز : 62 62
68 (٤) چاشت کی نماز : 62 62
69 (٥) اوابین کی نماز : 63 62
70 (٦) تہجد کی نماز : 63 62
Flag Counter