ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ احادیث حضرت مولانا نعیم الدین صاحب دو قطرے اور دو نشان حضرت ابواُمَامَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم ۖ نے فرمایا : '' لَیْسَ شَیْئ اَحَبَّ اِلَی اللّٰہِ مَنْ قَطْرَتَیْنِ وَاَثَرَیْنِ قَطْرَةُ دُمُوْعٍ مِّنْ خَشْیَةِ اللّٰہِ وَ قَطْرَةُ دَمٍ تُھْرَاقُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاَمَّا الْاَثَرَانِ فَاَثَر فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاَثَر فِیْ فَرِیْضَةٍ مِّنْ فَرَائِضِ اللّٰہِ'' (ترمذی ج ١ ص ٢٩٦) '' اللہ تعالیٰ کو دو قطروں سے زیادہ کوئی قطرہ اور دو نشانوں سے زیادہ کوئی نشان محبوب نہیں، ایک آنسوئوں کا قطرہ جو اللہ کے خوف سے نکلا ہو دوسرا خون کا قطرہ جو اللہ کے راستے (جہاد) میں گِرا ہو ۔رہے دو نشان تو اُن میں سے ایک تو وہ ہے جو اللہ کے راستے (جہاد) میں (زخم لگ جانے کی وجہ سے) پڑا ہو، دوسرا وہ جو اللہ تعالیٰ کے فرائض میں سے کسی فرض کی بجا آوری کی وجہ سے پڑگیا ہو ''۔ دو آنکھیں حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : '' عَیْنَانِ لَا تَمَسُّھُمَا النَّارُ عَیْن بَکَتْ مِنْ خَشْیَةِ اللّٰہِ وَ عَیْن بَاتَتْ تَحْرُسُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ '' ( ترمذی ج١ص٢٩٣ باب ماجاء فی فضل الحرس فی سبیل اللّٰہ) دو آنکھیں ایسی ہیں جنہیں (جہنّم کی) آگ نہیں چھوئے گی۔ ایک وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روتی رہی، دوسری وہ آنکھ جو اللہ کے راستے (جہاد) میں سرحدات کی حفاظت کے لیے بیدار رہی۔