ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
بالتخصیص اشھر حرم ہونا) سو تم اِن سب مہینوں کے بارے میں (دین کے خلاف کرکے جوکہ موجب گناہ ہے) اپنا نقصان مت کرنا ۔''(بیان القرآن ملخص) عَنِ ابْنِ اَبِیْ بَکْرَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ اِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ کَھَیْئَتِہ یَوْمَ خَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ اَلسَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَھْرًا مِّنْہَا اَرْبَعَة حُرُم ثَلٰث مُّتَوَالِیَات ذُوالْقَعْدَةِ وَذُوالْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِیْ بَیْنَ جُمَادٰی وَشَعْبَانَ (صحیح بخاری فی التفسیر وبدء الخلق والتوحید والاضاحی واللفظ لہ۔ مسلم فی القسامة ومسند احمد) ''حضرت ابن ابی بکرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ ۖ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے (حجة الوداع کے موقعہ پر اپنے خطبہ میں) ارشاد فرمایا کہ (اس وقت) زمانہ گھوم پھر کر اُسی حالت پر آگیا ہے جس دن اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا (یعنی اب اس کے دنوں اور مہینوں میں کمی زیادتی نہیں ہے جو جاہلیت کے زمانے میں مشرک کیا کرتے تھے۔ اب وہ ٹھیک ہوکر اُس طرز پر آگئی ہے جس پر ابتداء اور اصل میں تھی لہٰذا) ایک سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں چار مہینے حرمت و عزت والے ہیں جن میں تین مہینے مسلسل ہیں یعنی ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور ایک رجب کا مہینہ ہے جوکہ جمادی الاخریٰ اور ماہ شعبان کے درمیان آتا ہے ''۔ (بخاری، مسلم و مسند احمد) تشریح : اس آیت ِشریفہ اور حدیث شریف سے واضح ہوا کہ ان مہینوں کی جو ترتیب اور ان مہینوں کے جو نام (یعنی محرم، رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ) اسلام میں معروف و مشہور اور رائج ہیں وہ انسانوں کے اپنے بنائے ہوئے نہیں ہیں بلکہ ربُّ العالمین نے جس دن آسمان و زمین پیدا کیے تھے اُسی دن یہ ترتیب اور یہ نام اور اِن کے ساتھ خاص مہینوں کے خاص احکام بھی متعین فرمادیے تھے، ان احکام کو ان مہینوں کے مطابق رکھنا ہی دین مستقیم ہے، اور ان میں اپنی طرف سے کمی زیادتی اور ترمیم و تبدیلی کرنا فہم کے ٹیڑھے اور سوچ کے ناقص ہونے کی نشانی ہے اور ان مہینوں میں ان کے متعینہ احکام و احترام کی خلاف ورزی کرنا، اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کو چھوڑدینا، کوئی گناہ کرنا،