ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
عشرے کی آخری رات ہے اور اس عشرے کی راتوں کی فضیلت صحیح حدیث سے ثابت ہے جس کا پہلے ذکر کیا جاچکا، دوسرے فضائل کے معاملہ میں روایات کا ضعف قابل قبول ہوجاتا ہے، تیسرے ان روایات کے مختلف سندوں کے ساتھ مروی ہونے کی وجہ سے ضعف کسی درجہ میں دُور بھی ہوجاتا ہے، لہٰذا اس موقع پر روایات کی سندوں کے ضعف کو بنیاد بناکر عیدین کی راتوں کی فضیلت کا یک طرفہ انکار کرنا درست نہیں، جیساکہ عظیم محدث شارح مسلم امام نووی رحمہ اللہ اور بعض دیگر محدثین نے اس کی وضاحت فرمائی ہے۔ لہٰذا اِس رات میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول رہا جائے۔ ذکر، تلاوت، تسبیح، استغفار اور گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا جائے اہل و عیال کے ساتھ اُنس و محبت سے پیش آئے غرضیکہ خیر کے کاموں میں یہ رات گزاری جائے ،اگر زیادہ عبادت کی توفیق اور ہمت نہ ہوسکے تو کم از کم عشاء اور فجر کی نماز اپنے اپنے وقت پر پڑھ لی جائے اور درمیان میں کوئی گناہ نہ کیا جائے ۔ حج و قربانی ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : ذی الحجہ کے مہینے کی اِس سے بڑی اور کیا فضیلت ہوگی کہ دو اہم عبادتیں جو سال بھر کے دوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جاسکتیں۔ ان کو انجام دینے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو منتخب فرمایا۔ یہ دو عبادتیں ایسی ہیں کہ اِن اوقات کے علاوہ دوسرے اوقات میں اگر اِن عبادتوں کو کیا جائے گا تو وہ عبادت ہی نہیں شمار ہوںگی۔ ان میں سے ایک عبادت'' حج'' ہے۔ یہ ایسی عبادت ہے جو اِن دنوں کے علاوہ دوسرے دنوں میں انجام نہیں دی جاسکتی۔ حج کے ارکان مثلاً عرفات میں جاکر ٹھہر نا، مزدلفہ میں رات گزارنا۔ جمرات کی رمی کرنا وغیرہ یہ ارکان و اعمال ایسے ہیں کہ اگر انہی دنوں میں انجام دیا جائے تو عبادت ہے اور دنوں میں اگر کوئی شخص عرفات میں دس دن ٹھہرے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ جمرات سال بھر کے بارہ مہینے تک منیٰ میں کھڑے ہیں لیکن دوسرے دنوں میں کوئی شخص جاکر اِن کو کنکریاں ماردے تو یہ کوئی عبادت نہیں۔ تو حج جیسی اہم عبادت کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان ہی دنوں کو مقرر فرما دیا ہے کہ اگر بیت اللہ کا حج اِن دنوں میں انجام دوگے تو عبادت ہوگی اور اُس پر ثواب ملے گا ورنہ نہیں۔ لیکن دوسری عبادتیں مثلاً پانچ وقت کی نماز انسانی فرائض میں سے ہے، مگر جب چاہے نفلی نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ رمضان میں روزہ فرض ہے مگر نفلی روزہ جب چاہے رکھیں۔ زکوٰة سال میں ایک مرتبہ فرض ہے مگر نفلی صدقہ جب چاہے ادا کریں۔