ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
ہے۔ آخرت کے اعزاز بھی چِھن گئے اِس کے، اُس کے بدلہ ذلت اور رُسوائی ملی، تو یہ شہید کے بارے میں آتا ہے حدیث میں۔ اللہ کے دربار میں عالِم کی پیشی : دوسرا قصہ اِسی حدیث میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں ایک آدمی کو لایا جائے گا وَرَجُل تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَہ جس نے علم سیکھا ہوگا اور اُس کو سکھایا ہوگا وَقَرَأَ الْقُرْآنَ اورقرآن پڑھا ہوگا اُس نے۔ قرآن کو ذکر کرکے بتادیا کہ علم دین، خالص علم دین، کیونکہ اصل میں سارے علوم کا سرچشمہ اور منبع تو قرآن ہے حدیث جو ہے وہ بھی اِس کی خادم ہے، اِس کی تفسیر ہے۔ اصل قرآن پاک ہے باقی حدیثیں ہیںشروح ہیں۔ جتنی چیزیں ہیں وہ سب اِس قرآن کی خادم ہیں، قرآن مخدوم ہے۔ تو اس آدمی کو جس نے دین سیکھا ہوگا جس نے زندگی طالب علمی میں گزاری ہوگی، اپنا وقت اس میں لگایا ہوگا تکلیفیں جھیلیں ہوں گی گھر سے دُور وطن سے دُور آکر بے آرامی میں وقت گزار،مسافری میں وقت گزارا، عزیز و اقارب سے دُور رہ کر وقت گزارا اور سیکھتا رہا علم۔ اور سیکھتے سیکھتے سیکھتے سیکھتے اِس قابل ہوگیا کہ اُس کو سِکھانے لگا ،یہ علم کے سیکھنے کا بڑا درجہ ہے۔ سیکھتے سیکھتے اتنا سیکھا کہ پڑھانے لگ جائے اور سِکھانے لگ جائے ،یہ دُنیاوی نقطہ نظر سے ایک بڑی خدمت ہوتی ہے دین کی۔ اِس سے کم درجہ کے آپ کو علماء بھی ملیں گے جنہوں نے علم پڑھا لیکن پڑھا نہیں سکتے، اور طرح کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں ،دین کی خدمت ہی کررہے ہیں ،کوئی مبلغ ہے کوئی مؤذن ہے کوئی امام مسجد کوئی تاجر ہے کوئی کھیتی باڑی کررہا ہے ساتھ ساتھ جو ہوسکتی ہے دین کی خدمت وہ بھی کررہا ہے لیکن پڑھا نہیں سکتا، یا پڑھاتا ہے تو اس طرح کا نہیں جیسے کہ ماہر پڑھاسکتا ہو، تو ارشاد ہوا کہ قرآن سیکھا اور قرآن کو پھر سیکھ کر سِکھانے لگ گیا پڑھانے لگ گیا۔ حدیث میں آتا ہے کہ پیش تو ہونا ہے سب نے اللہ کے دربار میں وہاں تو کسی کا استثناء نہیں ہے اور یہ قصہ کسی چھوٹے موٹے عالم کا نہیں ہے بڑے عالم کے واقعات ہیں حدیث میں، تو فرمایا کہ اُن کو لایا جائے گا۔ یہ جو عالمِ دین ہوں گے بہت بڑے عالِم ہوں گے اُن کو لایا جائے گا اُن کو بھی نعمتیں اللہ تعالیٰ بتائیں گے کہ دیکھو میں نے تم پر یہ یہ انعامات کیے تھے ،میں نے تمہیں دماغ دیا تھا بڑا اعلیٰ، ایسا دماغ کہ اُس میں علوم کو محفوظ کیا جو چیز سنتے تھے یاد ہوجاتی تھی۔ پھر سنتے اتنی بات تھے اور اپنے ذہن سے اُس کو پھیلاکر بڑا کرلیتے تھے یہ بھی صلاحیت دے دی تھی میں نے، بات