ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
مسئلہ : اگر کسی نے چار رکعت نفل کی نیت باندھی اور ابھی دو رکعتیں پوری نہ ہوئی تھیں کہ نماز توڑدی تو فقط دو رکعت کی قضا پڑھے۔ مسئلہ : اگر چار رکعت کی نیت باندھی اور دو رکعت پڑھ چکا تیسری یا چوتھی میں نیت توڑدی تو اگر دوسری رکعت میں بیٹھ کر اُس نے التحیات وغیرہ پڑھی ہے تو دو رکعت کی قضا پڑھے اور ترک سلام کی وجہ سے پہلے دوگانہ کا بھی اعادہ کرے۔ اور اگر دوسری رکعت پر نہیں بیٹھا التحیات پڑھے بغیر بھولے سے کھڑا ہوگیا یا قصداًکھڑا ہوگیا تو پوری چاروں رکعتوں کی قضا پڑھے گا۔ مسئلہ : نفل نماز بیٹھ کر پڑھنا بھی درست ہے لیکن بیٹھ کر پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے اس لیے کھڑے ہوکر پڑھنا بہتر ہے۔اس میں وتر کے بعد کی نفلیں بھی آگئیں۔ البتہ بیماری کی وجہ سے کھڑا نہ ہوسکے تو پورا ثواب ملے گا۔ مسئلہ : اگر نفل نماز کو بیٹھ کر شروع کیا پھر کچھ دیر بیٹھے بیٹھے پڑھ کر کھڑا ہوگیا ، تویہ بھی درست ہے۔ مسئلہ : اگر نفل نماز کھڑے ہو کر شروع کی پھر پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں بیٹھ گیا تو یہ بھی درست ہے مسئلہ : نفل نماز کھڑے کھڑے پڑھی، لیکن ضعف کی وجہ سے تھک گیا تو کسی لاٹھی یا دیوار کی ٹیک لگالینا اور اُس کے سہارے کھڑا ہونا بھی درست ہے مکروہ نہیں ہے۔ بعض خاص نفل نمازیں : بعض نفلوں کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ اس لیے اور نفلوں سے اِن کا پڑھنا بہتر ہے کہ تھوڑی سی محنت سے بہت ثواب ملتا ہے، وہ یہ ہیں : (١) تحیة الوضو (٢) تحیة المسجد (٣) اشراق (٤) چاشت (٥) اوابین (٦) تہجد (٧) صلوٰة التسبیح (١) تحیة الوضو : تحےة الوضو اِس کو کہتے ہیں کہ جب وضو کرے تو وضو کے بعد (وضو سوکھنے سے قبل ہو تو زیادہ بہتر ہے) دو رکعت نفل پڑھ لیا کرے، حدیث میں اس کی بڑی فضیلت آئی ہے، لیکن جس وقت نفل نماز مکروہ ہے اس وقت نہ پڑھے۔