ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
بارے میں جابجا جب مطالعہ میں آئی حدیثوں میں پڑھی تو مجھے یہ ذہن میں آیا کہ اس کی مثال بالکل ایسی ہے جیسے یہاں بجلی کی ہوتی ہے کہ وہ پکڑ کر بس کھینچ لے گی۔ اس طرح وہ بھی کھینچ لے گی اور چھوٹنا مشکل ہے اُس سے۔ اُوپر سے جو گزریں گے اُن کی ایسی رفتار بھی ہو گی کہ بالکل پتا بھی نہیں چلے گا ایک دم گزرجائیں گے۔ کسی کی رفتار سست ہوگی کسی کہ کچھ ہوگی اُن میں سے مَنْ یُّوْبَقُ بِعَمَلِہ اپنے عمل کی وجہ سے وہ ہلاک کردیا جاتا ہے ہلاکت میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ہلاکت کا مطلب موت نہیں ہے، وہاں کا عذاب جو ہے وہ ہلاکت ہے۔ تو فرمایا مِثْلَ شَوْکِ السَّعْدَانِ وہ کانٹے ہیں جو کھینچ لیتے ہیں۔ مثال سے وضاحت : یہ مقناطیس جو ہے اگر اس کے سامنے آپ دس چیزیں رکھ دیں، ایلو مینیم بھی رکھ دیں ،پیتل بھی رکھ دیں، تانبا بھی رکھ دیں، چاندی بھی رکھ دیں، سونا بھی رکھ دیں، لوہا بھی رکھ دیں۔ کھینچے گا یہ لوہے ہی کو، باقی سب چیزوں کو چھوڑدے گا کیونکہ کشش اِسے اُدھر ہے۔ لوہے سے اِس کا تعلق ہے۔ اسی طرح انسانوں کے اندر جب گناہوں کی آمیزش ہوگی تو اُن کے لیے وہ کھینچنے والی چیز ہے۔ اور جن میں نہیں ہے اُن کو کوئی اثر نہیں ہے اُس کا۔ مومن کا اثر آگ پر پڑے گا : بلکہ بعض احادیث میں اِس کا اُلٹ بھی آتا ہے کہ مومن کی وجہ سے آگ پر اثر پڑے گا کہ وہ ٹھنڈی ہوجائے گی۔ اور یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دُنیا میں ایک بادشاہ (نمرود) کو یہ چیز نبی کے ذریعہ دکھائی ہے اور قرآن پاک میں اُس کا ذکر ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے وہ ٹھنڈی ہوگئی تو کامل الایمان حضرات جو ہیں اُن کی وجہ سے آگ پر اثر پڑے گا اور وہ اللہ سے کہے گی کہ اِس کا اثر میرے اُوپر پڑ رہا ہے۔ کیونکہ اپنی قوت میں کمی کوئی بھی نہیں لانا چاہتا، نہ جہنم اپنی قوت میں کمی لانے پر تیار ہے، نہ جنت اپنی قوت میں کمی لانے پر تیار ہے، نہ کوئی انسان اپنی قوت میں کمی لانے پر تیار ہے۔ ہر ایک کا دل یہی چاہتا ہے کہ میں قوی رہوں مضبوط رہوں، اسی طرح وہ بھی اللہ تعالیٰ سے یہ عرض کرے گی، تو یہ بھی آتا ہے حدیثوں میں۔ تو اللہ تعالیٰ ہمیں اُن لوگوں میں رکھے جو اُس کی رحمت کے سائے میں رہیں گے۔ تو اِن حضرات کے بارے میں فرمایا جو حدیبیہ کے موقع پر