ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
٭ یہ تکبیر مرد درمیانی بلند آواز سے اور عورت آہستہ پڑھے۔ بہت سی خواتین اور مرد حضرات یہ تکبیر نہیں پڑھتے، اسی طرح بعض مرد حضرات آہستہ یا بہت بلند آواز سے پڑھتے ہیں یہ دونوں باتیں قابل ِاصلاح ہیں۔ ٭ فرض نماز کے سلام پھیرتے ہی فورا بعد یہ تکبیر پڑھنی چاہیے۔ سلام کے فورا بعد اگر کوئی یہ تکبیر پڑھنا بھول جائے تو اگر نماز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا اور یاد آگیا تو تکبیر کہہ دینی چاہیے۔ ٭ ان پانچ دنوں کی کوئی فوت شدہ نماز اُسی سال اِن پانچ دنوں کے اندر ہی قضاء کرے تو اُس نماز کے بعد بھی یہ تکبیر کہنا واجب ہے،البتہ اگر ان پانچ دنوں سے پہلے کی کوئی نماز ان پانچ دنوں کے اندر قضاء کرے یا اِن دنوں کی کوئی فوت شدہ نماز ان دنوں کے گزرجانے کے بعد قضاء کرے تو پھر تکبیر نہ کہے۔ ٭ اگر کسی نماز کے بعد امام یہ تکبیر کہنا بھول جائے تو مقتدیوں کو چاہیے کہ فورًا خود تکبیر کہہ دیں امام کے تکبیر کہنے کا انتظار نہ کریں۔ ٭ یہ تکبیر ہر فرض نماز کے بعد صرف ایک مرتبہ کہنے کا حکم ہے اور صحیح قول کے مطابق ایک سے زیادہ مرتبہ کہنا سنت کے خلاف ہے ۔(شامی) ٭ بقر عید کی نمازکے بعد بھی یہ تکبیر کہہ لینی چاہیے۔ (مأخذ اکثر ھذہ المسائل البحر الرائق ج ٢ باب العیدین) عید الاضحی کی رات کے فضائل : ذی الحجہ کا مہینہ برکتوں والا مہینہ ہے، خاص طور پر اس کا پہلا عشرہ (یعنی ابتدائی دس دن) اور اس میں بھی بطور خاص دس راتیں زیادہ فضیلت و اہمیت کی حامل ہیں جیسا کہ ''ذی الحجہ کے پہلے عشرے کی فضیلت'' کے ضمن میں گزرچکا ہے۔ اور اس عشرہ کی آخری اور دسویں رات کیونکہ عید الاضحی کی بھی رات ہے، اور کئی روایات میں عیدین کی راتوں کی فضیلت کا تذکرہ موجود ہے، چند روایات اس سلسلہ میں ملاحظہ ہوں۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ '' مَنْ قَامَ لَیْلَتَیِ الْعِیْدَیْنِ مُحْتَسِبًا لَمْ یَمُتْ قَلْبُہ یَوْمَ تَمُوْتُ الْقُلُوْبُ'' (رواہ ابن ماجہ) قال المنذری ورواتہ ثقات الا ان بقیة مدلس وقد عنعنہ (الترغیب و الترہیب ج ٢ ص ٩٨) ۔