ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
حج کے فضائل : ذی الحجہ کے مہینہ کی دوسری خاص اوراہم عبادت حج ہے۔ لہٰذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ حج سے متعلق بھی چند باتیں پیش کردی جائیں۔ ''حج'' اسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : اسلام کے پانچ ارکان میں سے آخری اور تکمیلی رُکن بیت اللہ کا حج ہے۔ ''حج'' اللہ تعالیٰ کی عظیم ترین عبادت ہے اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا شِعار ہے۔ بعض روایات سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت آدم اور تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے خانہ کعبہ کا حج کیا ہے اور کوئی پیغمبر ایسا نہیں ہوا جس نے حج نہ کیا ہو ۔(عمدة الفقہ بتغیر) حج کے فرض ہونے کا حکم راجح قول کے مطابق ٩ ہجری میں آتا ہے۔ اور اس سے ایک سال بعد یعنی اگلے سال ١٠ ہجری میں آپ ۖ نے وصال سے تین مہینے پہلے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی بہت بڑی جماعت کے ساتھ حج فرمایا جو '' حَجَّةُ الْوِدَاعْ '' کے نام سے مشہور ہے۔ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ شَھَادَةِ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَاِیْتَآئِ الزَّکٰوةِ وَصَوْمِ رَمَضَانَ وَحَجِّ الْبَیْتِ ۔ (بخاری فی الایمان والتفسیر، مسلم فی الایمان، ترمذی فی الایمان ونسائی فی الایمان) ۔ ''رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا ''اسلام کی بنیاد پانچ ستونوں پر قائم کی گئی ہے، ایک اِس حقیقت کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود (عبادت اور بندگی کے لائق) نہیں اور محمد (ۖ) اُس کے بندے اور اُس کے رسول ہیں، دوسرے نماز قائم کرنا، تیسرے زکوٰة ادا کرنا، چوتھے حج کرنا، پانچویں رمضان کے روزے رکھنا۔'' (بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی) قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَرْبَع فَرَضَھُنَّّ اللّٰہُ فِیْ الْاِسْلَامِ فَمَنْ جَآئَ بِثَلاَثٍ لَمْ یُغْنِیْنَ عَنْہُ شَیْئًا حَتّٰی یَأْتِیَ بِھِنَّ جَمِیْعًا اَلصَّلٰوةُ وَالزَّکٰوةُ وَصِیَامُ رَمَضَانَ وَحَجُّ الْبَیْتِ ۔ (مسند احمد)