ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
کھڑے ہوگئے لیکن بہت ناگواری سے اُنہوں نے اِس طرح منع کیا کہ پھر اَگلے دن کیا سال بھر جب تشریف لائے تو ہمیں جُرأت نہیں ہوئی۔ ہم چاہتے تھے کہ کھڑے ہوجائیں، دِل چاہتا تھا لیکن ہمت نہیں ہوتی تھی کسی کی کہ ناراض ہوجائیں گے۔ تو یہ طرز تھا، یہ عمل تھا ہمارے بزرگوں کا۔ تو بھئی اِخلاص اصل چیز ہے ،مقصد یہ ہے آج یہ ابتدائی اور اِفتتاحی بیان جو ہمارا ہورہا ہے اس میں ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہے روزانہ۔ روز اپنا محاسبہ کرتے رہنا پڑتا ہے۔ انسان کو ہر وقت اپنے دل کی کیفیت پر پہرا دینا پڑے گا۔ تو کہیں جاکر پھر سنبھلتا ہے معاملہ ورنہ انسان کے بس میں بھی نہیں ہے، یہ دِل تو ایسی چیز ہے۔ قلب نام ہی اس کا اس لیے ہے کہ یہ اُلٹتا پلٹتا رہتا ہے، قلب کہتے ہی پلٹنے کو ہیں۔ یہ دِل کیونکہ ہر وقت پلٹتا رہتا ہے ظاہری اعتبار سے بھی معنوی اعتبار سے بھی، ظاہری اعتبار سے بھی ہر وقت یوں دھڑک رہا ہے، کبھی کُھل رہا ہے کبھی بند ہورہا ہے۔ اس لیے بھی قلب اور معنوی اعتبار سے بھی کبھی سوچ اِدھر ہے کبھی سوچ اُدھر ہے۔ کبھی دِل یہ چاہ رہا ہے کبھی دِل یہ چاہ رہا ہے۔ کبھی یہ خیال آرہا ہے کبھی یہ، کبھی اِدھر رُجحان ہورہا ہے کبھی اُدھر، دسیوں چیزیں ہیں تمنائیں ہیں جن کی کوئی حد ہی نہیں ہے کوئی بند ہی نہیں لگتا اُن کو، ختم ہونے کو نہیں آتیں۔ تو اِس پر پہرہ بٹھانا پڑے گا اور اللہ سے مدد مانگنی پڑے گی کہ اے اللہ میں اس پر پہرہ داری کرنا چاہتا ہوں، میں اِس کو قابو میں رکھنا چاہتا ہوں، تیری ذات کی طرف اِس کا رُخ کرنا چاہتا ہوں، تو میری مدد کر اور میری دستگیری کر، یہ اللہ سے مدد مانگیں۔ تو پھر اللہ کی مدد ہوگی انشاء اللہ اور اس کی اصلاح ہوگی، نیت میں اِخلاص آئے گا جب نیت میں اِخلاص آئے گا آپ کی خدمات جو دُنیا اور آخرت دونوں میں ہیں ان کی قدر ہوگی اور اللہ کے یہاں بہت بڑا اَجر ہوگا۔ حدیث میں ایک اور آدمی کا واقعہ بھی ہے لیکن بس ہمارا جو مقصد ہے اِس وقت وہ یہی ہے کہ ہماری نیت جو ہے وہ خالص ہونی چاہیے، چاہے طالب علم ہوں چاہے اُستاد ہوں چاہے کچھ ہوں۔ بس ہم دین کے خادم ہیں اور اِس خدمت کا بدلہ اللہ سے لیں گے کچھ اور مقصود نہیں ہے۔ بس اللہ تعالیٰ اس کا ہمیں بدلہ دیں گے انشاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو اپنے دین پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ ترغیب .......... طلباء کے لیے مختصر معمولات : کچھ چیزیں ہیںجن کی ہم ہر سال طلباء کو ترغیب دیتے ہیں کہ اُن پر عمل کریں، اس سے فائدہ سب کے