ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
خاص طور پر فضیلت رکھتا ہے اِس میں عبادت، ذکر (تکبیر، تہلیل اور حمد یعنی اَللّٰہُ اَکْبَرُ، لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وغیرہ) کی کثرت کرنی چاہیے پھر اس میں بھی ٩تاریخ سے لے کر ١٣تاریخ تک پانچ دنوں میں تکبیر تشریق کی خاص تاکید اور فضیلت ہے ،ان پانچ دنوں میں حجاج کرام کو بھی ذکر کی خاص تاکید کی گئی ہے وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ ( سورہ بقرہ آیت ٢٠٣) یعنی '' اوراللہ کو یاد کرو گنتی کے چند دنوں میں''۔ ان چند دنوں سے مراد ایام تشریق ہیں جن میں ہر نماز کے بعد تکبیر کہنا واجب ہے (معارف القرآن، انوار البیان وغیرہ) حضرت عمر بن خطاب اور حضرت علی رضی اللہ عنہما وغیرہ سے اِن دنوں میں تکبیر تشریق پڑھنا منقول ہے۔ یہ تکبیر '' اَللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرْ اَللّٰہُ اَکْبَرْ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ '' نویں ذی الحجہ کی فجر سے تیرہویں ذی الحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ پڑھنا واجب ہے ۔(کتب الفقہ) تکبیر تشریق کی حکمت : اِن دنوں میں تکبیرِ تشریق کہنے کی حکمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بڑائی اور عظمت دلوں میں پختہ ہو، جس ذات کی دل میں عظمت ہوتی ہے آدمی اُس کے ہر حکم کی تعمیل کرتا ہے بلکہ اُس کے اشاروں پر چلتا اور اُس کی چاہت کو مد نظر رکھ کر عمل کرتا ہے۔ بار بار مسلمانوں کو اس طرف متوجہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت کو دلوں میں بٹھائیں، اللہ تعالیٰ کے احکام کے مقابلے میں نفس و شیطان، رشتہ دار، دوست و احباب کسی کی بات نہ مانیں، عظمت و کبریائی صرف اللہ کے لیے ہے، اُسی کی اطاعت کریں، اُس کی اطاعت میں آنے والی ہر رُکاوٹ کا مقابلہ کریں۔ یہ درحقیقت پیش نظر رکھ کر یہ تکبیرات کہنا چاہیے، پھر اپنا جائزہ لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی عظمت و محبت دل میں پیدا ہورہی ہے یا نہیں؟ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی چھوٹ رہی ہے یا نہیں؟ اور آخرت کی فکر دل میں پیدا ہورہی ہے یا دن بدن دنیا کی ہوس اور محبت میں اضافہ ہورہا ہے؟ تکبیر تشریق کے احکام : ٭ ان تاریخوں میں یہ تکبیر ہر فرض نماز کے بعد مرد، عورت، مقیم و مسافر، حاجی و غیر حاجی، تنہا اور جماعت سے نماز پڑھنے والے ہر ایک پر واجب ہے اور مسبوق و لاحق مقتدی پر بھی بقیہ نماز سے فراغت پر یہ تکبیر کہنا واجب ہے۔ (وہو الاحوط والمفتیٰ) ٭ یہ تکبیر صرف فرض نماز (اور جمعہ کی نماز) کے بعد پڑھنے کا حکم ہے سنت اور نفل کے بعد نہیں۔