ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نفل نماز کے احکام ) مسئلہ : دن کو نفلیں پڑھے تو چاہے دو دو رکعت کی نیت باندھے اور چاہے چار رکعت کی نیت باندھے اور دن کو چار رکعت سے زیادہ کی نیت باندھنا مکروہ تحریمی ہے اور رات کو ایک دم سے چھ چھ یا آٹھ آٹھ رکعت کی نیت باندھ لے تو بھی درست ہے اور اس سے زیادہ کی نیت باندھنا رات کو بھی مکروہ ہے۔ مسئلہ : اگر چار رکعتوں کی نیت باندھے اور چاروں پڑھنی بھی چاہے تو جب دو رکعت پڑھ کے بیٹھے اُس وقت اختیار ہے التحیات کے بعد درود شریف اور دُعا بھی پڑھے پھر بے سلام پھیرے اُٹھ کھڑا ہو پھر تیسری رکعت پر سبحانک اللھم پڑھ کے اعوذ و بسم اللہ کہہ کے الحمد شروع کرے اور چاہے صرف التحیات پڑھ کے اُٹھ کھڑا ہو اور تیسری رکعت پر بسم اللہ اور الحمد سے شروع کرے پھر چوتھی رکعت پر بیٹھ کر التحیات وغیرہ سب پڑھ کر سلام پھیرے۔ اور اگر آٹھ رکعت کی نیت باندھی اور آٹھوں رکعتیں ایک سلام سے پوری کرنا چاہے تو اسی طرح دونوں باتیں اب چار رکعتوں کے بعد بھی درست ہیں چاہے التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کے کھڑا ہوجائے اور پھر سبحانک اللھم پڑھے اور چاہے التحیات پڑھ کر کھڑا ہوکر بسم اللہ اور الحمد سے شروع کردے اور اسی طرح چھٹی رکعت پر بیٹھ کر بھی چاہے التحیات، درود شریف و دُعا سب کچھ پڑھ کے کھڑا ہو، پھر سبحانک اللھم پڑھے اور چاہے فقط التحیات پڑھ کے کھڑا ہوکر بسم اللہ اور الحمد سے شروع کردے اور آٹھویں رکعت پر بیٹھ کر سب کچھ پڑھ کے سلام پھیرے اور اسی طرح ہر دو دو رکعت پر اِن دونوں باتوں کا اختیار ہے۔ مسئلہ : سنت اور نفل کی سب رکعتوں میں الحمد کے ساتھ سورت ملانا واجب ہے اور اگر قصدًا سورت نہ ملائے گا تو گناہ گار ہوگا اور اگر بھول گیا تو سجدہ سہو کرنا پڑے گا۔ مسئلہ : نفل نماز کی جب کسی نے نیت باندھ لی تو اب اُس کا پورا کرنا واجب ہوگیا ،توڑے گا تو گناہ گار ہوگا اور جو نماز توڑی ہے اُس کی قضا پڑھنا ہوگی۔ لیکن نفل کی ہر دو دو رکعت الگ ہیں، اگر چار یا چھ رکعت کی نیت باندھے تو فقط دو ہی رکعت کا پورا کرنا واجب ہوگا، چاروں رکعتیں واجب نہیں۔ پس اگر کسی نے چار رکعت نفل کی نیت کی پھر دو رکعت پڑھ کے سلام پھیردیا تو کچھ گناہ نہیں۔