ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
حضرت حفصہ کا اشکال : میں نے عرض کیا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَلَیْسَ قَدْ قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَاِنْ مِّنْکُمْ اِلاَّ وَارِدُھْا تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو جہنم کے پاس سے نہ گزرے۔ حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اس آیت سے یہ سمجھیں جو جہنم کے پاس جائے گا تو وہ جہنم میں جائے گا، سب کو اُس جہنم کا حصہ پہنچنا ہے۔ اشکال کا جواب : تو آپ نے فرمایا فَلَمْ تَسْمَعِیْہِ یَقُوْلُ آقائے نامدار ۖ نے انہیں جواب دیا کہ دیکھو اللہ تعالیٰ نے یہ بھی تو فرمایا ہے ثُمَّ نُنَجِّی الَّذِیْنَ اتَّقَوْا پھر ہم اُن لوگوں کو بچالیں گے نجات دلادیں گے جو متقی ہوں۔ تو ایسی صورت ہے کہ جہنم پر سے گزرنا ہوگا۔ وہ دوسری حدیثوں میں آتا ہے اور یہ بھی آتا ہے کہ اس میں بڑے بڑے کانٹے ہیں، وہ کانٹے کھینچ لیں گے انسان کو۔ اور ان میں یہ تاثیر ہے کہ وہ ٹکڑے ٹکڑے کردیتے ہیں مِنْھُمْ مَّنْ یُّخَرْدَلُ کوئی ان میں ایسا ہوگا کہ جس کے ایسے ریزے ہوجائیں گے جیسے رائی کے دانے ہوتے ہیں اور مِثْلَ شَوْکِ السَّعْدَانِ '' سعدان'' ایک گھاس ہے جس کے کانٹے ہوتے ہیں ان کے کانٹوں کی طرح سے وہ ہیں لیکن لَا یَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِھَا اِلاَّ اللّٰہُ وہ کتنے بڑے بڑے ہیں یہ تو اللہ جانتا ہے۔ گویا اُن کی وضع وہ ہے لیکن بڑے بہت ہیں۔ جہنم کی آگ کی مثال : اور ایک چیز یہ بھی سمجھ میں آتی ہے کہ جہنم کی آگ میں اَلْعِیَاذُ بِاللّٰہِ اللہ سب کو پناہ میں رکھے بچائے رکھے، ایسی تاثیر ہے کھینچنے کی جیسے آپ دُنیا میں دیکھتے ہیں یہ بجلی جو ہے یہ پکڑ کر بس کھینچ لیتی ہے چھوڑتی نہیں، جو چُھڑانے کے لیے آئے اور ہاتھ لگائے وہ بھی پکڑا جاتا ہے۔ اس طرح کی چیز ہے اُس میں کھینچ لیتی ہے۔ مثلاً حدیث میں ایک جگہ آپ نے فرمایا کہ ایک تنور ہے جہنم میں میں نے دیکھا کہ اُس میں سے لوگ آگ کی لپٹ کے ساتھ اُوپر اُٹھ آتے ہیں اور ایسے کہ میں سمجھتا تھا کہ وہ باہر نکل آئیں گے لیکن پھر اندر چلے جاتے تھے تو گویا کھینچنے والی چیز تھی تو کھینچنے والی چیز جو ہے وہ تو اُوپر بھی لائے گی پھر نیچے بھی کھینچ کر لے جائے گی وہ تو ایسی ہوئی جیسے ربڑ میں آپ گیند باندھ لیں تو اُسے پھینکیں بھی تو وہ کھینچ آئے گی، ربڑ کھینچ لے گی اُسے ،اِس طرح کی کیفیت وہاں کے