ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر١٩ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) انسانی عادات اور اللہ کا عذاب بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ سورۂ اعراف کے بارہویں رکوع میں توجہ دلائی گئی ہے کہ جن قوموں اور اُمتوں کی تباہی کا حال بیان کیا جاچکا ہے مثلاً قومِ نوح، قوم عاد، قومِ ثمود اور اہل مَدْیَنْ۔ ان کے حالات پر نظر ڈالیں، ان کی خامیوں پر غور کریں اور ان سے سبق حاصل کرکے عبرت پکڑیں۔ یہ مبارک رکوع چھ آیات پر مشتمل ہے۔ اقوامِ عالم کے ساتھ جن کے پاس انبیاء علیہم السلام بھیجے گئے باری تعالیٰ کا کیا معاملہ رہا ہے اور اُن قوموں کی کیا حالت رہی ہے اُس کو اِن آیات میں واضح فرمایا گیا ہے، چنانچہ پہلی آیت میں ارشاد ہوا : ''اور ہم نے جس کسی بستی میں بھی کوئی نبی بھیجا اُس کے باشندوں کو ہم نے سختی اور بیماری میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں۔'' اِس کی تشریح یوں سمجھئے کہ اکثر انسانوں کی یہ فطرت ہے کہ جب صحت اور فارغ البالی میسر آتی ہے تو انہیں خدا کی یاد سے غفلت ہوجاتی ہے اور ان کی خدا کی نافرمانیوں کی جرأت اور بڑھ جاتی ہے اِسی کا نام تکبر اور بڑائی ہے جو خدا کو ناپسند ہے اور یہی چیز حق بات سننے اور اُس کے ماننے میں رُکاوٹ کا سبب ہوتی ہے۔ بلکہ ایسی حالت میں انسان اپنی حدود سے آگے بڑھ کر دوسروں پر دست ِظلم بھی دراز کرنے لگتا ہے۔ جس کی اصل وجہ غفلت، لاپرواہی اور بدمستی ہی ہوتی ہے۔ یہ بھی پروردگار ِعالم کی رحمت ہی کا ایک طریقہ ہے کہ ان کی ایسی نعمتوں پر جو اِس