ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006 |
اكستان |
|
بسنت کا تہوار ( حضرت مولانا محمو د الرّشید حدوٹی ) بسنت ہندوستانی زبان سنسکرت کا لفظ ہے، جس کے معنی ''بہار'' کے ہیں، یعنی جب موسم بہار شروع ہوتا ہے تو ہندو یہ تہوار پتنگیں اُڑاکر مناتے ہیں۔ فیروز اللغات اُردو میں بسنت کا معنی یہ لکھا ہے : (١) بہار کا موسم، موسم بہارکا ایک تہوار (٢) بسنت کے موسم میں گائے جانے والے گیت (٣) سری راگ کی چوتھی را گنی (٤) ستیلا چیچک (٥) سرسوں کے کِھلے ہوئے زرد رنگ کے پھول۔ ہندوئوں کا تہوار ملک بھر میں بلکہ دُنیا بھر میں عام ہورہا ہے، پاکستان میں ہندوئوں سے بھی زیادہ اہتمام کے ساتھ منایا جاتا ہے، کروڑوں روپے کی پتنگیں اور ڈوریں استعمال کی جاتی ہیں، فلمی دُنیا اور مغرب زدہ عورتیں بھی اِس میں خوف حصہ لیتی ہیں، بڑے بڑے سیاستدان اپنے دوستوں کے ہمراہ بسنت منانے کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہو کا رُخ کرتے ہیں، بسنت کے تہوار کے رونق میلہ بڑھانے کے لیے باقاعدہ نقل و حرکت شروع ہوجاتی ہے۔ عید بسنت : مسلمانوں کے تو دو ہی تہوار ہیں ایک'' عید الفطر'' اور دوسر ا '' عید الاضحی''، لیکن ہندوئوں کی جہد و کاوش سے اب ''بسنت'' کی اہمیت بھی عید کی طرح سمجھی اور بیان کی جارہی ہے۔ علامہ ابو ریحان محمد البیرونی رحمة اللہ علیہ اپنی ''کتاب الہند'' میں ہندوئوں کی عیدوں اور میلوں کے تذکرہ میں رقمطراز ہیں : ''اس مہینے میں استواء ربیعی ہوتا ہے، جس کا نام بسنت ہے، ہندو لوگ حساب سے اس وقت کا پتہ لگاکر اُس دن عید کرتے ہیں اور برہمنوں کو کھانا کھلاتے اور جیٹھ کے پہلے دن جو اجتماعی (یعنی امائوس) کا دن ہے، عید کرتے ہیں، اور نیا غلہ تبرکاً پانی میں ڈالتے ہیں۔'' (کتاب الہند البیرونی ص ٣٦٧ بحوالہ غیر اسلامی تہوار ص ٩)