Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2006

اكستان

53 - 64
پڑوسیوں کو تکلیف پہنچتی ہے اور بے پردگی علیحدہ ہوتی ہے۔ 
	(٧)  جانی نقصان  :  پتنگ بازی کے دوران چھت سے گرکر مرنے یا ہاتھ ٹوٹنے کی خبریں اخبارات   میں چھپتی رہتی ہیں۔ اسی طرح پتنگ یا ڈورلُوٹنے کے دوران ٹریفک کے حادثات بھی اب بکثرت ہونے لگے ہیں۔ بعض کی خبریں اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں اور بہت سے واقعات نامہ نگاروں تک بھی نہیں پہنچ پاتے۔ جس کھیل میں انسانی جان ضائع ہونے لگے اُسے کھیل کہنا عقل کے خلاف ہے۔ رسول اللہ  ۖ  تو ہم پر اس قدر مہربان ہیں کہ جس چھت پر منڈیر نہ ہو اُس چھت پر سونے سے منع فرمایا کہ مبادا اَچانک اُٹھ کر چلنے سے نیچے گرپڑے اور جانی نقصان ہوجائے تو اِس کھیل کی کیوں ممانعت نہ ہوگی جس میں اب آئے دن جانی نقصان ہوتا رہتا ہے۔ 
	(٨)  مالی نقصان  :  پتنگ بازی میں قوم کا کروڑوں روپیہ بلاوجہ ضائع ہوجاتا ہے۔ پتنگ ڈور تو مہنگی ہوتی ہی ہے اب اِس کے ساتھ لائٹنگ، لائوڈ اسپیکر، دعوت وغیرہ کے التزامات مستزاد ہونے لگے ہیں۔ 
	(٩)  دیگر گناہ  :  ان سابقہ خرابیوں کے علاوہ اب ہمارے دور میں پتنگ بازی کے موقع پر ہوائی فائرنگ، لائوڈ اسپیکر پر نعرہ بازی، گانا بجانا، مرد عورتوں کا مخلوط اجتماع بھی بکثرت ہونے لگا ہے۔ ان میں ہر کام بذات ِخود ناجائز ہے اور جو کھیل ان سب گناہوں پر مشتمل ہو اُس کے جائز ہونے کا کیا سوال ہے؟ 
	(١٠)  سابقہ وجوہات کی بناء پر فقہاء کرام رحمہم اللہ پتنگ بازی کو ناجائز قرار دیتے ہیں یعنی موجودہ صورت میں پتنگ اُڑانا، پتنگ لُوٹنا، ڈور لُوٹنا، پتنگ بیچنا، خریدنا سب ناجائز ہے حتی کہ اس پیشہ سے تعلق رکھنے والے حضرات کو کوئی دوسرا جائز پیشہ اختیار کرنا ضروری ہے جسکی آمدنی شرعاً حلال ہو۔ (کھیل و تفریح کا شرعی حکم)
 شریعت کیا کہتی ہے  ؟ 
	(١)  حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب حضرت نبی اکرم  ۖ  مکہ سے ہجرت کرکے مدینہ پہنچے، یہاں اہل مدینہ دو تہوار منایا کرتے تھے، ان میں کھیل تماشے کیا کرتے تھے، آپ  ۖنے ان سے پوچھا کہ یہ تہوار جو تم مناتے ہو اِن کی حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ہم جاہلیت میں یہ تہوار منایا کرتے تھے، آپ  ۖ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے ان دو تہواروں کے بدلے میں ان سے بہتر دو دن تمہارے لیے مقرر کیے ہیں اور وہ عید الفطر اور عید الاضحی کے دن ہیں۔ (ابوداو'د)اس روایت میں بتایا کہ مسلمانوں کو ان تہواروں سے روک دیا گیا جو زمانہ جاہلیت میں وہ منایا کرتے تھے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت حفصہ کا اشکال : 6 3
5 اشکال کا جواب : 6 3
6 جہنم کی آگ کی مثال : 6 3
7 مثال سے وضاحت : 7 3
8 مومن کا اثر آگ پر پڑے گا : 7 3
9 اندازِ بیان : 8 3
10 بیعت ِرضوان کی وجہ اور حضرت عثمان پر اعتراض کا جواب : 8 3
11 سکینہ ایک بہت بڑی دولت ہے : 9 3
12 حضرت عثمان کی خصوصی فضیلت 9 3
13 وفیات 10 1
14 انسانی عادات اور اللہ کا عذاب 11 1
15 افتتاحی خطاب 16 1
16 شہید کی پیشی : 16 15
17 اللہ کی طرف سے سوال : 17 15
18 شہید کا جواب : 17 15
19 اللہ کی طرف سے نامنظوری : 18 15
20 ملک و قوم سے پہلے اِسلام کا درجہ ہے : 19 15
21 شہید کی نیت کی خرابی اور جہنم کا حکم : 19 15
22 اللہ کے دربار میں عالِم کی پیشی : 20 15
23 نعمتوں کی کیا قدر دانی کی ؟ 21 15
24 اللہ تعالیٰ عالم کو جھٹلادیں گے : 21 15
25 عالِم کے لیے جہنم کا حکم : 23 15
26 نیت کی اصلاح کی ضرورت ہے : 23 15
27 بزرگوں کا عمل : 24 15
28 ترغیب .......... طلباء کے لیے مختصر معمولات : 25 15
29 فجر کے وقت : 26 15
30 ظہر کے وقت : 26 29
31 عصر کے وقت : 27 29
32 مغرب کے وقت : 27 29
33 عشاء کے وقت : 28 29
34 جمعہ کے دِن کاخاص عمل : 29 29
35 ماہ ِذی الحجہ کے فضائل و احکام 32 1
36 ماہ ِذی الحجہ کی لفظی و معنوی تحقیق : 32 35
37 ماہِ ذی الحجہ کی فضیلت : 32 35
38 تشریح : 33 35
39 ذی الحجہ کے پہلے عشرہ کی فضیلت : 36 35
40 پہلے عشرہ میں بال اور ناخن نہ کاٹنا : 39 35
41 ٩ ذی الحجہ کے روزہ کے فضائل و احکام : 40 35
42 تکبیر تشریق (٩ تا ١٣ ذی الحجہ) : 41 35
43 تکبیر تشریق کی حکمت : 42 35
44 تکبیر تشریق کے احکام : 42 35
45 عید الاضحی کی رات کے فضائل : 43 35
46 حج و قربانی ماہِ ذی الحجہ کی خاص عبادت : 45 35
47 حج کے فضائل : 46 35
48 ''حج'' اسلام کا اہم رُکن اور فریضہ : 46 35
49 حج کس پر فرض ہے ؟ 47 35
50 قربانی کے فضائل : 49 35
51 بسنت کا تہوار 51 1
52 عید بسنت 51 51
53 پتنگ بازی کی خرابیاں : 52 51
54 بیان کرتے ہیں : 52 51
55 شریعت کیا کہتی ہے ؟ 53 51
56 گلدستہ ٔ احادیث 56 1
57 دو آنکھیں 56 56
58 دو قدم 57 56
59 دو گھونٹ 57 56
60 بقیہ : بسنت کا تہوار 57 51
61 نبوی لیل ونہار 58 1
62 دینی مسائل 60 1
63 ( نفل نماز کے احکام ) 60 62
64 بعض خاص نفل نمازیں : 61 62
65 (١) تحیة الوضو : 61 62
66 ) تحیة المسجد : 62 62
67 (٣) اشراق کی نماز : 62 62
68 (٤) چاشت کی نماز : 62 62
69 (٥) اوابین کی نماز : 63 62
70 (٦) تہجد کی نماز : 63 62
Flag Counter