ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
مقابلوں میں تحقیق کے بجائے محض انشا کے اصول و قواعد پر توجہ مرکوز ہو۔ تمام مقالات موصول ہونے پرکسی استاد کو جج کی ذمہ داری دی جائے اور وہ بہتر اور معیاری مقالات کا چنا کریں۔ پھر جوطلبہ مطلوبہ معیار کے مطابق مضامین نہ لکھ پائے ہو تو پیا ر و محبت سے ان کی اصلاح کی جائے اور اگلی بار لکھنے کیلئے اس کا جذبہ بیدار رکھنے کی خاطر اس کی ہمیت افزائی کی جائے۔ نیز کامیاب طلبہ کے مضامین مدرسے کی خصوصی صفحات پر مہتمم کی دستخط اور مدرسے کی مہر کے ساتھ لکھوا کر مدرسے کی کسی عام نوٹس بورڈ پر اگلے مقابلے تک آویزاں رکھیں۔ تاکہ غیر شریک طلبہ ان سے استفادہ بھی کریں اور ان میں شوق وذوق پیدا ہو۔ دوسرا مرحلہ ششماہی یا سالانہ طور پر جیسے موقع و محل کے مطابق سمجھا جائے ، ہونا چاہیے۔ اس کامعیار انشا کے اصولوں کے ساتھ ساتھ تحقیق کے اصولوں پر بھی مبنی ہو۔ یہ بھی مدرسے ہی کی سطح پر ہو، اور اس کے لئے ایسے مسائل یا موضوعات کا تعین ہونا چاہیے جو نسبتا جدید بھی ہواور ان کے متعلق مواد بھی پایا جاتا ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ زیادہ دقت اور امعان پر مبنی نہ ہوں بلکہ وہ موضوعات اس حیثیت کے ہو کہ تحریری مقالہ تیار کرنے میں طالب علم کا کام صرف موجودہ مواد کی انشا و تحقیق کے جدید اصولوں کے مطابق تلخیص (summarization)کرنا ہوں ۔ ان مقابلوں کے لئے مطلوبہ صفحات زیادہ تعداد میں نہیں رکھنی چاہیے اور مقالات آنے پر دو یا تین اساتذہ پر مشتمل کمیٹی ہر مقالہ نگار کو پوزیشن اور نمبر دیں۔ ان مقابلوں کو مدرسہ اپنے مجلہ یا کسی دوسرے مجلے میں مقالہ نگار کے نام اور حاصل کردہ نمبر یا پوزیشن کے ساتھ چھپوا دیں۔ اگر مقالوں کے موضوعات کچھ زیادہ ہی دلچسپ ہیں تو سب کو شائع کروادیں ورنہ امکانی حد تک کم مقالوں کو اشاعت سے محروم قرار دیں۔ اس کے بعد تحریر کا آخری مقابلہ وفاق کی زیر نگرانی ہونا چاہیے۔ موضوعات کا تعین بھی وفاق کی کمیٹی ہی کریں۔ تحریر کے لئے زبان صرف عربی اور انگریزی ہوں۔ متعین موضوعات نسبتا تحقیق طلب اور زیادہ تر اپنی غوروفکر کے محتاج ہوں۔ ان میں طلبہ کا کام محض نصوص کی تلاش نہ ہو ۔ بلکہ نصوص سے استدلال اور استشہاد پر مبنی اپنے ذخیرمطالعہ کے روشنی میں مقالہ نگار سے اپنی رائے کا اظہار مطلوب ہو کہ اس کے پاس مطالعہ کا ذخیرہ کتنا ہے؟ مباحثے کے دوران اظہارِ رائے کا ڈھنگ اور سلیقہ کیا ہے؟ اور پھر اپنی بات پر نصوص سے استدلال و استشہاد کرنے میں کتنا باریک بیں ہے،اور اس کی فکر و نظر کی رفتار اور اس میں جامعیت کتنی ہے؟ مقالے کا معیار یہ امور ہو۔ اس میں اجازت صرف درجہ سابعہ، موقوف علیہ اور تخصص کے طلبہ کو دی جائے۔ مقابلے میں کم ازکم پانچ یا چھ مقالہ نگاری کو انعام کا مستحق ٹھرایا جائیں۔ اور ان سب مقالوں کو مقالہ نگار کی پوزیشن اور حاصل کردہ نمبر ات کے ساتھ وفاق کے زیر نگرانی کسی بڑے ملکی رسالے