ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
نہیں۔یہی بدقسمت مسلمان برما میں بھی کئی عشروں سے ہرروز سسک سسک کر جیتا اور مررہا ہے، اراکان کے مسلمانوں پر گزشتہ کئی سالوں سے جان بوجھ کر قیامت بپا کرائی گئی ہے اوروہاں کی فاشسٹ فوجی آمر حکومت اور بدھسٹ اکثریت کے غنڈے مسلمانوں کی بستیوں کی بستیاں زندہ جلا رہے ہیں۔ تلواروں اور نیزوں سے ان کے جسم کے ٹکڑے بنا رہے ہیں، نوے ہزار کے قریب کو پابند سلاسل کردیا گیا ہے اور لاکھوں کو زبردستی جلاوطنی پر مجبور کردیا گیا ہے (اور جنہیں برادر ملک بنگلہ دیش قبول کرنے کو بھی تیار نہیں) یہ سب ظلم و عدوان برمی مسلمانوں کو ناکردہ گناہوں اور بے یارومددگار ہونے کی وجہ سے ان پر ڈھایا جارہا ہے اوراس بات کی سزا وقت کے فراعنہ انہیں دے رہے ہیں کہ وہ بت کدوں اور ظلمت کدوں میں گھرے کفرستان (برما، اراکان ) میں توحید کے ترانے پرکیوں قائم ہیں؟ اور اسلام کے لُٹے پٹے قافلہ سخت جاں کے آج تک کیوں امین بنے ہوئے ہیں؟ کہ ع اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانہ میں یہاں قابل مذمت امر یہ ہے کہ برما کے مسلمانوں کے اس قتل عام پر اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے تمام ادارے خصوصاً ایمنسٹی انٹرنیشنل، امریکہ، مغربی ممالک اور یورپی ذرائع ابلاغ خبر کی حدتک تو متحرک ہوتے ہیںمگر عملی طور پر کوئی اقدام نہ دارد، اور خصوصاً پاکستانی میڈیا نے بھی چپ سادھ لی ہوئی ہے،معمولی سے واقعات پر زمین وآسمان ایک کردیتے ہیںمگر عالم اسلام کے ایک بڑے حصے میں بپا قیامت کے مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنے کیلئے اس کے پاس کوئی وقت نہیں۔ مسلمانوں کی نام نہاد تنظیم او آئی سی بھی اس درندگی پر کسی مقدس مزار کی مانند خاموش اور گنگ بنی بیٹھی ہے۔ پاکستان کی لولی لنگڑی اور غلام وزارت خارجہ اپنی روایتی نااہلی اور بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے، اگر حکومت پاکستان دوست ملک چین کی توجہ اس ظلم و بربریت کے خلاف مبذول کرائے تو برما جو چین کا بغل بچہ ہے اسے چین آنکھیں دکھا سکتا ہے، لیکن یہ سب کچھ کون کرے گا؟ برما کے مسلمانوں کے گھروں کی آگ کی تپش یہاں کے سنگدل اور سنگلاخ سیاست دانوں اور بیوروکریٹس (جو یخ بستہ دفتروں میں بیٹھ کر ان کے دل د دماغ بھی یخ بستہ ہوگئے ہیں) محسوس نہیں کرتے ان میں دینی غیرت کی چنگاریاں اب جلائے نہیں جلتیں۔ افسوس صد افسوس !عالم اسلام کی بے حسی پر کہ سالوں سال خون مسلم کی ارزانی پر انہیں کچھ سنائی اور کچھ سجھائی نہیں دے رہا۔ بجھی عشق کی آگ اندھیر ہے مسلماں نہیں راکھ کا ڈھیر ہے