جب مسلمان ہجرت کرکے مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں کے یہودی صرف شلوار پہنتے تھے، تہبند نہیں باندھتے تھے۔ اس سلسلہ میں جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیاگیاتو آپ نے فرمایاکہ تم کبھی شلوار اور کبھی تہبند باندھو تاکہ یہودیوں کی بالکل موافقت رہے اور نہ ہی بالکل مخالفت۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا اکثر معمول مبارک نیچے لنگی باندھنے اور اوپر چادر اوڑھنے کا تھا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر چار ہاتھ لمبی، اڑھائی ہاتھ چوڑی اورایک قول کے مطابق چھ ہاتھ لمبی اور تین ہاتھ اور ایک بالشت چوڑی تھی۔ آپ کی لنگی مبارکچار ہاتھ ایک بالشت لمبی اور دو ہاتھ چوڑی تھی۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کے وقت تک معمول سادہ اور کم قیمت حتیٰ کہ پیوند لگےکپڑے پہننے کاتھا حالانکہ اس وقت فتوحات بھی شروع ہو چکی تھیں اور دوسرے ملکوں کے سلاطین کی طرف سے ہدایااور نذرانوں کا سلسلہ بھی شروع تھا لیکن حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول اپنی ذاتی معیشت کے لیے وہی قدیم طرز کارہااور جو کچھ آتا اس کو دوسروں پر تقسیم فرمادیتے۔ حقیقت یہ ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی نہایت سادگی میں گزری اور اس میں کبھی کوئی تغیر واقع نہیں ہوا۔ سیرت کی کتابوں میں تو یہاں تک موجود ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی آخری شب میں آپ کے گھر میں چراغ روشن کرنے کے لیے تیل بھی نہیں تھا۔ حضرت ام المؤمنین (میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہانے پڑوسیوں کے گھر سے عاریتاً حاصل کرکے چراغ جلایاتھا۔
4: ٹخنوں سے نیچے لنگی یا پاجامہ لٹکاناحرام ہے۔ ہاں اگر کوئی عذر ہو مثلاً کسی شخص کے ٹخنے پر پھنسی یا زخم ہو اور اس پر مکھی وغیرہ بیٹھتی ہو تو ایسے شخص کو اس کی حفاظت کے لیے لنگی یا پاجامہ لٹکانا جائز ہے جب تک زخم اچھا نہ ہو۔ ہاں جب زخم اچھا