ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاءمیں داخل ہوتےتواپنی انگوٹھی مبارک اتار دیتے۔
زبدۃ:
1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مبارک زندگی میں سونے کی انگوٹھی بھی استعمال فرمائی ہے مگر جب مردوں کے لیے سونے کے زیورکی حرمت نازل ہوئی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھینک دیا۔ اس کے بعد حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی مگر بعدمیں اس کو بھی اتار دیا۔ البتہ روایات سے اتارنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔
پھر سنہ چھ ہجری میں معاہدہ حدیبیہ کے بعد آپ نے مختلف سر براہانِ مملکت کے نام تبلیغی دعوت نامے بھیجنےکا ارادہ فرمایاتو صحابہرضی اللہ عنہم نے عرض کیاکہ حضرت یہ لوگ بغیر مہر کے خطوط قبول نہیں کرتے تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایسی انگوٹھی بنانے کاحکم دیاجو مہر لگانے کے کام بھی آسکے۔ چنانچہ یہ کام یعلیٰ بن امیہ کے ذمہ لگایا گیاتو انہوں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی بھی بنائی، اس میں نگینہ بھی لگایااور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے اس میں ”محمد رسول اللہ“کے الفاظ بھی کندہ کیے۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کا نگینہ ایک روایت کے مطابق حبشی اور دوسری کے مطابق چاندی کا تھا۔ اس میں کوئی اختلاف والی بات نہیں کیونکہ ممکن ہے کہ ہو تو چاندی کامگر اسکو بنانے والا حبشی ہو یا اس کو حبشی طریقہ پر بنایا گیا ہو۔ زیادہ بہتر صورت یہ معلوم ہوتی ہے کہ مختلف اوقات میں مختلف انگوٹھیاں پہننا ثابت ہے۔ اس لیے ہر کسی نےاپنے مشاہدے کے مطابق نقل کردیا۔