ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تم میں سے جو شخص جوتا پہنے تو دائیں پاؤں سے ابتداء کرےاور جب جوتا اتارے تو بائیں پاؤں سےابتداء کرےتاکہ دایاں پاؤں پہننے میں مقدم ہواوراتارنے میں مؤخرہو۔
زبدۃ:
1: جوتے کا استعمال تو انسان کی زینت بلکہ ضرورت میں شامل ہے اور بغیرکسی مجبوری کے جوتے کاترک کرنا اخلاقی لحاظ سےمعیوب سمجھا جاتا ہے۔اس دورِ جدیدمیں تو مختلف قسم، وضع اور رنگوں کے جوتے بنائے جاتے ہیں مگرحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عرب کے خطہ میں دباغت شدہ یا کچی کھال کا جوتا بنایا جاتا تھا۔ کبھی بالوں سمیت اور کبھی بال صاف کر دیے جاتے تھے اور عام رواج میں جو جوتا استعمال ہوتا تھا وہ چپل نما ہوتا تھا جس کے آر پار دو تسمے لگا دیے جاتے تھے۔
2: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک جوتا عام طور پرچمڑے کو بالوں سے صاف کرکے بنایا جاتا تھا۔ حضرت پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کا جوتا مبارک ایک بالشت دو انگلی کے برابر ہوتاتھا۔ جوتے کی ایڑی والا حصہ سات انگلی چوڑا، درمیانی حصہ پانچ انگلی چوڑا اور اگلا حصہ چھ انگلی چوڑا ہوتا تھا۔ اس پیمائش کے بنے ہوئے تلے کے اوپر آرپار دو دہرےتسمے ہوتے تھے۔
3: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کاتسمہ مبارک دوہرا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیق وحضرت عمر ضی اللہ عنہما کے جوتے کا تسمہ بھی دوہرا تھا مگر حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے سب سے پہلے ایک تسمےکا استعمال شروع فرمایا۔اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ کہیں اس کو فرض یا واجب کا درجہ نہ دے دیں اور امت کو تنگی کا سامنا