جس کے لیے اس کو بنایا گیا ہے اور میں تیری ذات ہی سےاس کپڑے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں اور ان چیزوں کے شر سے جن کے لیے یہ کپڑا بنایا گیا ہے (یعنی یہ کپڑا جس غرض کیلیے بنایا گیا ہے سردی و گرمی وغیرہ کیلیے اور اس کی بھلائی یہ ہے کہ اللہ کی رضا میں استعمال ہو اور برائی یہ ہے کہ اللہ تعالی کی نافرمانی میں استعمال ہو ۔)
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلَيْكُمْ بِالْبَيَاضِ مِنَ الثِّيَابِ لِيَلْبِسْهَا أَحْيَاؤُكُمْ ، وَكَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمْ ، فَإِنَّهَا مِنْ خَيْرِ ثِيَابِكُمْ.
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو!سفید کپڑے استعمال کیا کرو ۔زندگی میں سفید کپڑا ہی پہننا چاہیے اور سفید کپڑوں سےہی اپنے مردوں کو دفن کیا کرو کیونکہ یہ تمہارےبہترین لباس میں سے ہے۔
اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی روایت میں یوں ہے: سفید کپڑے پہنا کرو کیونکہ وہ ظاہری طور پر زیادہ پاک اور باطنی طور پر بھی زیادہ پاکیزہ ہیں اور سفید کپڑوں میں ہی اپنے مردوں کو دفن کیا کرو۔
زبدۃ:
1: لباس یعنی ستر پوشی انسانی فطرت میں داخل ہے جبکہ عریانی خلافِ فطرت ہے۔ لباس کی پانچ قسمیں ہیں :
(۱): واجب:وہ لباس ہے جس سے ستر عورت ہو یعنی مرد کے لیے ناف سے لے کر گھٹنوں تک اور عورت کے لیے عورت کے سامنے ناف سے لے کر گھٹنوں تک اور مردوں کے سامنے تمام جسم۔
(۲):حرام: جس کے پہننے کی ممانعت آئی ہو جیسے مرد کے لیے بلا عذر ریشمی کپڑا اور