امام ابن قیم علیہ الرحمۃ نے یہ بیان فرمائی ہےکہ کسی انسان میںہیبت اسوقت ہوتی ہے جب دل اللہ کی عظمت ، جلال اور محبت سے لبریز ہوتا ہے، تو ایسے دل پر تسکین نازل ہوتی ہے، دل کے اندر نورانیت پیدا ہو جاتی ہےاور اللہ تعالیٰایسے دل والے پرہیبت کی چادر ڈال دیتا ہے اور اسے ایک خاص قسم کا وقار حاصل ہو جاتا ہے اور یہی وقار لوگوں کے دلوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔اسی کا نام رعب اور ہیبت ہے مگر جو شخص حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسلسل میل جول رکھتا تو وہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےاخلاق کریمانہ سے متاثر ہو کر آپ کو محبوب بنالیتا اور قربِ مسلسل تو اُنس پیدا کر ہی دیتا ہے۔
5: سفر میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے چلنا پسماندگان اور ضعفاءکی خبر گیری کی وجہ سے ہوتا تھا اور حضر میں تواضع اور عاجزی کی وجہ سے ہوتا تھا۔
6: اس بات کے آخر میں امام ترمذیرحمۃ اللہ علیہ نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ایک خاص بات حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہنقل فرمائی ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دندان مبارک قدرے کشادہ تھے یعنی ان میں کسی قدرفاصلہ تھا:
اِذَا تَکَلَّمَ رُاِیَ کَالنُّوْرِ یَخْرُجُ مِنْ بَیْنِ ثَنَایَاہُ.
کہ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرماتےتھے تو دندان مبارک کے درمیان سے ایک نور سا نکلتا دکھائی دیتا تھا۔
محدثین نے اس کے دومطلب بیان فرمائے ہیں:
۱: ․․․ حقیقۃً نور حسی طور پر نظر نہ آتا تھا البتہ وہ کلام نورانی ہوتا تھا۔
۲:․․․ علامہ منادی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ کوئی چیز حسی طور پر نکلتی دکھائی دیتی