پیالے میں اپنے ہاتھ مبارک ڈالتے اور چہرہ مبارک پر پھیرتے تھے اور ساتھ یہ دعا بھی فرماتے: اے اللہ! موت کی سختیوں پر میری مدد فرما۔
زبدۃ:
جب کوئی تکلیف آتی ہے تو اکثر لوگ بھٹک جاتے ہیں، تکلیف کا رونا روتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے محروم ہوجاتے ہیں۔ اس مشکل وقت میں اللہ کے نبی نے یہ دعا مانگ کر امت کو تعلیم دی ہےکہ موت کے مشکل اور سخت ترین وقت میں بھی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف رکھنا چاہیےاور کسی کی طرف دھیان نہ دینا چاہیے۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی ) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ موت کے وقت حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر جو سختی تھی اس کو دیکھ کر اب مجھے کسی شخص کے مرضالموت میںتکلیف نہ ہونے پر رشک نہیں ہوتا۔
حدیث: حضرت ابن عباساور حضرت ام المؤمنین(میری امی ) عائشہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد تشریف لائے اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی مبارک کو بوسہ دیا۔
زبدۃ:
یہ بوسہ دینا برکت حاصل کرنے کے لیے تھا یا یہ الوداعی بوسہ تھاکہ آپاپنے محبوب کو رخصت کر رہے تھے۔ اس روایت سے معلوم ہوا کہ اپنے کسی عزیز کو وفات کے بعد بوسہ دینا جائز بلکہ سنت سے ثابت ہےکیونکہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو وفات کے بعد بوسہ دیا تھا۔
حدیث: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم جس روز ہجرت فرماکر مدینہ منورہ تشریف لائے تو مدینہ کی ہر چیز روشن ہوگئی اور