صلی اللہ علیہ وسلم
کومحترم مقام بیت اللہ اور محترم مہینوں میں بھی مشرکین ستانے سے باز نہ آئے تھے اور پھر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اسوقت تنہا تھے، کیونکہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب لوگ زیادہ ہوں تو مصیبت ہلکی ہو جاتی ہے۔
زبدۃ:
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا مکی زندگی کا دور نہایت تنگی میں گزرا۔ اشاعت دین کے لیے آپ کو بہت تکلیفیں اٹھانا پڑیں اور گزر اوقات کے وسائل بھی بالکل نہ تھے مگر مدنی زندگی میں جب کہ اشاعتِدین کا کام بھی چل نکلا، اسلامی ریاست بھی قائم ہوگئی اور مسلمانوں کی حالت بھی بہت بہتر ہوگئی تو فتوحات شروع ہوگئیں اور غنیمت کا مال بھی شروع ہوگیا مگر حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی کا گزران یکساں رہا اور آخر عمر تک اس میں فرق نہ آیا۔
بلکہ آپ فرماتے تھے کہ حق تعالیٰ شانہ نے فرمایا: اگر کہو تو میں تمہاری مکے کی زمین کو سونے کا بنادوں مگر میں نے عرض کیا کہ یا اللہ! نہیں، میرا دل چاہتا ہے کہ ایک دن پیٹ بھر کے کھاؤں تاکہ تیرا شکر ادا کروں اور ایک دن بھوکا رہوں تاکہ تیرے سامنے عاجزی کروں۔ گویا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا فقر و فاقہ اختیاری تھا۔
اللہ تعالیٰ ہم کو بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کامل نصیب فرمائے۔ آمین