حضرت مولانا قاضی ارشد الحسینی دامت برکاتہم
اَلحمدُ للہ وحدَہ والصلوٰۃُ والسلامُ علٰی منْ لَّا نبیَّ بعدَہ امابعد!
رب تعالیٰ فرماتے ہیں: وَلَوْ أَنَّمَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ أَقْلَامٌ وَالْبَحْرُ يَمُدُّهُ مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَا نَفِدَتْ كَلِمَاتُ اللَّهِ . صدق اللہ العظیم
ہمارے اکثر اکابر اسلاف نے سنتِ یوسفی ادا کرتے ہوئے تنہائی میں تحریراً جو خدمات انجام دی ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں۔ہمارے ممدوح، مکرم، محترم، مولانا محمد الیاس، صاحبِ اخلاص،یاس کو آس سے بدل کر ہر میدان میں پاس ہونے والے دامت برکاتہم نے شمائل ترمذی کی شرح ”زبد ۃ الشمائل“ کے نام سے ترتیب دی۔ ایسی جگہ میں جہاں تنہائی ہی تنہائی ہو، اخلاص اور یکسوئی اور انتہائی توجہ و انہماک سے جو کام سر انجام دیا جائے وہ یقیناً معرکۃالآراء ہوتا ہے اور پھر جسمیں ساتھ ساتھ عشق و نسبت، عقیدت و احترام کے جذبات کابحر ذخار ٹھاٹھیں مارتا ہے پھر اسکی حلاوت و چاشنی کئی گنا بڑھ جاتی ہے، نام بھی”زبدۃ الشمائل“ سبحان اللہ!
خدائے وحدہ لاشریک حضرت مولانا محمد الیا س گھمن حفظہ اللہ کی اس مبارک کوشش کو ان کےلیے اور سب معاونین، مقرظین اور قارئین کے لیے باعث مغفرت و بخشش فرماویں اور روز قیامت سید الاولین والآخرین، رحمت کائنات، فخر موجودات، سرورکائنات، نبی الانس والجنات، محبوب رب الارض والسموات صلی اللہ علیہ وسلم کا قرب نصیب فرماویں۔آمین بحرمۃ طٰہٰ و یسین صلی اللہ علیہ وسلم
/
خانقاہ مدنی، حال وارد ایبٹ آباد
14 جولائی 2016ء مطابق 9- شوال المکرم 1437ھ