زبدۃ:
اس باب کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ میل جول میں اپنی برتری اور تشخص کو پسند نہ فرماتے تھے، بچوں کے ساتھ شفقتفرماتے، اپنے ساتھیوں کی خبر گیری کرتے، گھر والوں کا خیال رکھتےاور اپنے کام خود فرماتےتھے۔ غلاموں تک کی معمولی سی دعوتکو قبول فرماتے تھے۔ گدھے پر سواری کرتے،بیمار پرسی فرماتے، جنازے میں شرکت فرماتے حتیٰ کہ کم عقل عورتوں کی بات کو سنتے۔ ہر آدمی کی ضرورت کو پورا کرنے کا اہتمام فرماتے، معمولی قسم کا لباس استعمال فرماتے مگر باوجود اسکےاپنی توصیف اور اپنی تعریف کبھی بھی پسند نہیں فرماتے تھے بلکہ عاجزی اور تواضع ہی پسند فرماتے تھے۔
حضرات اکابرین فرماتے ہیں کہ کسی شخص میں تواضع اور عاجزی اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب اللہ تعالیٰ کی معرفت پیداہوتی ہے اور جس قدر حق تعالیٰ شانہ کی معرفت بڑھتی ہے تو عاجزی اور انکساری بھی بڑھتی ہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حق تعالیٰ شانہ کی معرفت اور کس کو حاصل ہو سکتی ہے؟! اس لیے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم میں تواضع اور عاجزی بھی سب سے زیادہ تھی۔