1: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینہ میں تین روزے رکھتے تھےمگر ایام متعین نہ تھے، کبھی شروع میں، کبھی ایام بیض یعنی تیرہ، چودہ، پندرہ کو ، کبھی ایک مہینہ میں ہفتہ ، اتوار، پیر کو اور دوسرے میں منگل ، بدھ، جمعرات کو رکھتے تھے۔
2: ہر مہینہ میں تین روزوں کی ترغیب آئی ہے، کیونکہ ہر نیکی کا ثواب دس گنا ہونے کی وجہ سےتین روزوں کا ثواب ایک ماہ کے روزوں کے برابر ہوتاہے۔ لہٰذا جو شخص ہر ماہ تین روزے رکھتا ہےگویاکہ وہ عمر بھر کے روزے رکھتا ہے۔
3: اسی طرح حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے روزے کا اہتمام فرماتے تھے اور اس کی کئی وجہیں ہیں:
(۱):یہ دونوں دن اعمال کی پیشی کے ہیں۔
(۲):مسلم شریف کی روایت کے مطابق حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےکہ میں پیر کے دن پیدا کیا گیاہوں اور پیر کے دن مجھ پر قرآن نازل ہونا شروع ہوا ہے۔
(صحیح مسلم: رقم الحدیث 2747)
(۳):ایک حدیث میں آیاہےکہ اللہ تعالیٰ ہر پیر اور جمعرات کو ہر مسلمان کی مغفرت فرمادیتے ہیں سوائے ان دو شخصوں کےجن میں بول چال بند ہو۔
(مسند احمد)
4: عرفہ کا روزہ بھی سنت ہے۔ روایت میں آتا ہےکہ عرفہ کے روزہ سے دو سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور عاشورہ کے روزہ سے ایک سال کے گنا ہ معاف ہوجاتے ہیں۔
عاشورہ یعنی دسویں محرم کا روزہ سنت ہےمگر اسکے ساتھ نویں یا گیارھویں کا روزہ بھی رکھنا چاہیےکیونکہ یہودی دس محرم کا روزہ رکھتے تھےتو حضرت پاک صلی اللہ